وارانسی: گیان واپی مسجد معاملہ میں مختلف عدالتوں میں مختلف مقدمات چل رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جمعرات کو وارانسی کے سول جج سینئر ڈویژن کی فاسٹ ٹریک عدالت نے گیان واپی مسجد میں عرس منانے اور مقبرے پر چادر چڑھانے کی اجازت سے متعلق مختار احمد کی درخواست پر ہندوؤں کو تیسرا فریق بنانے کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔ عدالت نے ہندوؤں کی جانب سے زیر بحث جائیداد کو 'بھگوان آدی ویششور' کی ملکیت قرار دیا، جب کہ خود کو بھگوان آدی ویششور کے پیروکار ہونے کی بنیاد پر ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے انہیں فریق بنانے کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تمام حقائق کی بنیاد پر یہ واضح ہے کہ مسلم اور ہندو دونوں فریق متعلقہ جائیداد پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ اس لیے ہندو فریق کے لوگوں کو بھی اس تنازع کے حل کے لیے ضروری فریق سمجھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Case گیان واپی کیس سے متعلق آٹھ مقدمات کی سماعت آج
اس کے ساتھ ہی ہندو فریق کے کسی فرد کو فریق بنائے بغیر یہ تنازع ٹھیک طرح سے طے نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے راج کمار جیسوال، رنجنا اگنی ہوتری، آشیش تیواری اور پون کمار کی طرف سے فریق بننے کے لیے دائر دو درخواستوں کو قبول کر لیا ہے۔ رمیش اپادھیائے، ستیہ پرکاش شریواستو، ستیش اگرہری اور سنیتا سریواستو، سنجے کمار اور مہنت گووند داس شاستری کی طرف سے فریق بنانے کے لیے دائر چھ درخواستوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ مختار احمد کی جانب سے نند لال نے مدعی فریق کے دلائل عدالت میں پیش کئے۔