گوالیار: مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گزشتہ سال 8 مارچ 2021 کو ایک شخص نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس کی نابالغ بیٹی کے ساتھ سونو پریہار نامی نوجوان نے جنسی زیادتی کی، جس کی وجہ سے وہ حاملہ ہو گئی۔ اس پر دتیا پولیس نے سونو کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ لڑکی کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے عدالت نے اسے اسقاط حمل کی اجازت بھی دی تھی۔False Rape Case in Gwalior
عدالت کے حکم پر لڑکی نے اپنا اسقاط حمل بھی کروایا۔ لیکن حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ جنسی زیادتی کرنے والا سونو پریہار نہیں بلکہ لڑکی کے اپنے کزن کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ اس حقیقت کی تصدیق ڈی این اے ٹیسٹ میں بھی ہوئی۔ اس دوران مبینہ ملزم سونو پریہار نے ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی عرضی داخل کی۔ عدالت نے اس معاملے میں دتیا پولیس کو نوٹس جاری کیا اور لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔ لڑکی نے بتایا کہ نہ تو سونو نے اس کا ریپ کیا ہے اور نہ ہی وہ نابالغ ہے۔ اس حقیقت کو ہائی کورٹ نے سنجیدگی سے لیا اور نئے سرے سے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے مانا کہ لڑکی، اس کے والد اور بھائی مسلسل بیان بدل رہے ہیں۔ اس معاملے میں عدالت نے دوبارہ معاملے کی جانچ کی ذمہ داری دتیا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو دی تھی اور دتیا سیشن کورٹ کو معاملے کی دوبارہ سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن یہ لوگ عدالت میں پیش نہیں ہو رہے تھے۔ گزشتہ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے لڑکی کو وارنٹ گرفتاری کے ساتھ والد اور بھائی سمیت طلب کیا تھا۔ اس پر دتیا پولیس نے تینوں کو ہائی کورٹ میں پیش کیا۔ جہاں عدالت نے انہیں چھ مہینہ جیل کی سزا سنائی ہے۔
ریاست میں یہ شاید پہلا کیس ہے جب مبینہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی اور اس کے کنبہ کے افراد کو بار بار بیان بدلنے اور نوجوانوں کو جھوٹا پھنسانے پر یہ سزا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ لڑکی کے اہلخانہ کو جب علم ہواکہ اس کے کزن کے ساتھ تعلقات ہیں تب انہوں نے لڑکی کے اسقاط حمل کا انتہائی سازشی طریقہ اختیار کیا۔ اس معاملے میں ایک نوجوان کو جھوٹا پھنسانے کے علاوہ عدالت کو الجھا کر اسقاط حمل کی اجازت حاصل کرنے کا معاملہ بھی سنگین تھا۔