افغانستان میں طالبان کی جانب سے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات کے درمیان اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ وہ طالبان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا 'میں بات کرنے کے لیے تیار ہوں جب یہ واضح ہو کہ کس کے ساتھ بات کروں اور کس مقصد کے لیے۔' طالبان کے ساتھ رابطوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا 'میں نے خود بات نہیں کی ہے لیکن افغانستان میں ہمارے لوگ طالبان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور بہت مضبوطی سے انسانی حقوق کے تحفظ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں۔'
گوٹیرس نے کہا کہ وہ قطر کے ساتھ رابطے میں ہیں جس نے طالبان، سابقہ افغان حکومت اور دیگر ممالک کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کی ہے اور اب کابل میں ایک جامع حکومت تشکیل دینے پر کام کر رہا ہے۔
گوٹیرس نے کہا 'میں قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ (محمد بن عبدالرحمن الثانی) کے ساتھ قریبی رابطے میں تھا۔' 'ہم قطر انیشیٹو کی پیروی کر رہے ہیں اور اس کی حمایت کر رہے ہیں۔ اُمید کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کے لیے کوئی راستہ نکلے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: اشرف غنی پر بھروسہ نہیں تھا۔ ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ طالبان کو تسلیم کرنے کے لئے کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی جن میں 'انسانی حقوق کا مکمل احترام، اور خاص طور پر خواتین کے حقوق، خطرے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی اجازت دینا وغیرہ شامل ہے۔'