جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے دبئی دورے کے دو ماہ بعد خلیجی ممالک کے 34 سے زائد تاجروں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چار روزہ دورہ پر اتوار کی شام سری نگر پہنچا ہے۔ Gulf CEOs on 4-Day Jammu and Kashmir Trip
یہ وفد آج سیاحتی مقام پہلگام کے دورے پر تھا، جہاں انہوں نے سیر و تفریح کی اور پہلگام میں سیاحتی ڈھانچے کا جائزہ بھی لیا۔
منگل کو یہ وفد سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ' گلف سمٹ کانفرنس' میں حصہ لے گا، جس میں تجارت اور صنعت کے متعلق تبادلہ خیال ہوگا۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کے دبئی دورے کے دوران متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کی متعدد کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کے کئی اہم یاداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
ان معاہدوں کے دو ماہ بعد جموں و کشمیر میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کیلئے بھارتی تاجروں سمیت خلیجی ممالک کی 34 سے زائد کمپنیوں کے سی ای اوز اتوار سے سرینگر میں خیمہ زن ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ رواں سال کے جنوری میں ایل جی منوج سنہا کے دبئی کے دورے کے دوران لو لو گروپ، المایا گروپ، ایم اے ٹی یو انویسٹمنٹ ایل ایل سی، جی ایل ایمپلائمنٹ بروکریج ایل ایل سی اور نون گروپ، سنچری فائنانس کے ساتھ مختلف شعبوں میں معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
محکمہ صنعت و حرفت کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ وفد چار روز تک جموں وکشمیر میں قیام کرے گا اور اس دوران وفد میں شامل 34 سے زائد کمپنیوں کے سی ای اوز جموں و کشمیر میں کاروباری مواقع پر گفت و شنید کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ UAE Investors Visits Pahalgam: متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں نے پہلگام کا دورہ کیا
منگل کو یہ وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، صنعت و حرفت کے پرنسپل سیکریٹری اور دیگر سرکاری عہدیداروں کے ہمراہ جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کے مواقع اور امکانات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مذکورہ افسر نے کہا کہ انٹرپرینیورشپ، سیاحت اور ہاسپٹلیٹی کے شعبوں کے متعلق یہ تاجر یہاں جائزہ لیں گے۔
محکمہ صنعت و حرفت کے پرنسپل سیکریٹری رنجن پرکاش ٹھاکر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وفد کے دورے کا مقصد ہے کہ ان مفاہمتی یادداشت کو حقیقی شکل دینا ہے جو ایل جی منوج سنہا نے دبئی کے دورے کے دوران ان سرمایہ کاروں کے ساتھ کئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صنعت و حرفت کو جو سرکاری زمین منتقل کی گئی ہے اس پر یہ سرمایہ کار مختلف تجارتی شعبوں پر انسویٹ کرنے میں سنجیدہ ہیں اور یہ دورہ بھی اسی سلسلے کی اور ایک کڑی ہے۔
غور طلب ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے سرکار اراضی پر سرمایہ کاری اور صنعت و حرفت کو فروغ دینے کے وعدے کئے تھے۔