گجرات: احمد آباد کی ایک سیشن عدالت نے ہفتہ کو کارکن تیستا سیتلواڑ اور سابق ڈی جی پی آر بی سری کمار کی ضمانت مسترد کر دی، جنہیں 26 جون کو 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق ایک معاملے میں مبینہ طور پر جعلسازی اور ثبوت گھڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ Court Denies Bail to Teesta Setalvad
گرفتار شدگان نے عدالت سے ان کے خلاف درج معاملات کو خارج کرکے انہیں رہا کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن ایڈیشنل پرنسپل جج ڈی ڈی ٹھکر نے دونوں کی عرضیوں کو خارج کردیا۔ سیتلواڑ اور سری کمار کو شہر کی کرائم برانچ نے تقریباً ایک ماہ قبل ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 468 (دھوکہ دہی کے مقصد سے جعل سازی) اور من گھڑت ثبوت اکٹھا کرنے کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت پہلی اطلاعاتی رپورٹ (ایف آئی آر) کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا۔
کیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) نے اپنے حلف نامے میں الزام لگایا ہے کہ تیستا اور سری کمار کانگریس کے آنجہانی رہنما احمد پٹیل کے کہنے پر کی گئی ایک بڑی سازش کا حصہ تھے تاکہ اس وقت کی نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کیا جاسکے۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ 2002 کے گودھرا ٹرین میں آگ زنی کے واقعے کے فوراً بعد پٹیل کے کہنے پر سیتلواڑ کو 30 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔
ایس آئی ٹی نے دعویٰ کیا کہ سری کمار ایک 'ناراض سرکاری افسر' تھا جس نے 'پوری ریاست گجرات کے منتخب نمائندوں، بیوروکریسی اور پولیس انتظامیہ کو مذموم مقاصد کے لیے نقصان پہنچانے کا عمل کیا۔ واضح رہے کہ تیستا ستیلواڑ نے 2002 کے گجرات فسادات میں ملوث مجرموں کو خلاف ایک پرزور مہم چلائی اور کئی افراد کے خلاف کیس درج کرائے۔ ستیلواڑ کی غیر سرکاری تنظیم نے اقلیتے فرقے سے تعلق رکھنے والے متاثرین کی قانونی چارہ جوئی کی۔
Gujarat Riots: گجرات کو بدنام کرنے کے پیچھے احمد پٹیل کا ہاتھ، ایس آئی ٹی کی رپورٹ