احمد آباد: گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی وپل پٹیل جمعہ کو اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کریں گے۔ قرار داد میں بی بی سی کی دستاویزی فلم انڈیا: دی مودی کوشچن میں دکھائے گئے مواد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرے گی۔ پٹیل نے بی بی سی پر 2002 کے گودھرا فسادات کے بعد ایک بار پھر اس وقت کی ریاستی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ تجویز کے مطابق بی بی سی کی دستاویزی فلم بھارت کی عالمی امیج کو داغدار کرنے کی نچلی سطح کی کوشش ہے۔
منگل کو اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے شیئر کی گئی قرارداد کے خلاصے کے مطابق بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور اس کے آئین میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میڈیا کا ادارہ اس آزادی کا غلط استعمال کر سکتا ہے۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کوشچن' دو حصوں پر مشتمل ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ یہ 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق کچھ پہلوؤں کی تحقیقات پر مبنی ہے۔ گجرات فسادات کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور کسی حد تک وہ بھی فسادات کے ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری
آپکو بتادیں کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ریلیر ہونے کے کچھ دنوں بعد بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر ای ڈی کی جانب سے چھاپے مارے گئے۔ حالانکہ ای ڈی کی اس چھاپے ماری کارروائی کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی مخالفت کی۔ کانگریس کے رہنما اور وایناڈ کے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے بی بی سی کے خلاف کارروائی کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔