گیا میں ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر کا اثر ایک بار پھر ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ نے " وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم " کی زمینی حقائق سے واقف کراتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جس اسکیم کا حوالہ دے کر سب سے زیادہ حکومت اور اس کے وزراء اقلیت نوازی کی باتیں کرتے ہیں، دراصل اس اسکیم میں 60 فیصد رقم اقلیتی طبقے کو روزگار کے لئے قرض نہیں دیا جاتا ہے۔
بہار میں گزشتہ مالی سال 2017 سے اب تک ہزاروں افراد ایسے ہیں جو انتظار کی قطار میں ہیں، جس پر وزیر زماں خان نے جواب دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ جلد ہی وہ سارے ملتوی درخواستوں کی سماعت اور جانچ کرا کر آگے کارروائی کریں گے اور اسی کڑی میں بہار کے ہر ضلعے میں کیمپ لگا کر پرانی درخواستوں خصوصی طور پر جن کے ناموں کا انتخاب ہو چکا تھا انہیں روزگار قرض دینے کی کارروائی کی جارہی ہے۔
گیا میں آئندہ کل 23 ستمبر تا 26 ستمبر کیمپ لگے گا۔ ضلع محکمہ اقلیتی فلاح کے افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ محکمہ کے مکتوب نمبر 1921 کی روشنی میں مالی سال 2017-18، 2018-19، 2019-20 ،2020-21 کے ویسے افراد جن کے ناموں کا انتخاب ہوا، تاہم انہیں منصوبہ کے تحت رقم نہیں دی گئی ہے، انہیں اب اس منصوبے کا فائدہ دینے کے لئے کاروائی کی جا رہی ہے۔ کیمپ میں کاغذاتی کارروائی ہونے کے بعد اقرار نامہ پر دستخط ہونگے اور اس کے بعد سارے کاغذات پٹنہ مالیاتی کارپوریشن دفتر کو ارسال کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:گیا: پنچایت انتخابات میں اقلیتی طبقہ حاشیے پر کیوں ہیں؟
انہوں نے کہا کہ انکے دفتر روزانہ درجنوں افراد اپنے مسائل کے حل کے لیے پہنچتے ہیں۔ حالانکہ ان میں زیادہ تر کا تعلق روزگار منصوبہ کے تحت ہی ہوتا ہے، جنہیں تشفی بخش جواب کے ساتھ ہر طرح سے مدد کی جاتی ہے۔ محکمہ اقلیتی فلاح کے دوسرے منصوبے جس میں طلاق شدہ خواتین کو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے، اس پر بھی کام ہورہے ہیں۔ اب تک پانچ درخواست ملی ہیں جنکی جانچ کراکر محکمہ کو کاغذات بھیج دیے گئے ہیں۔ جلد ہی انکے اکاؤنٹ میں پچیس ہزار روپے بھیجے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اقلیتی روزگار فرض منصوبے کا فائدہ لینے کے لیے اقرار نامہ کی کاپی کے ساتھ متعلقہ کاغذات میں گیارنٹر اور اس کے دستاویزات، آدھار کارڈ، بینک پاس بک اور رہائشی سرٹیفکیٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔