گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے نئے 'سٹی کونسل' نگر پنچایت انتخابات میں رائے دہندگان پُرجوش ہوکر جمہوری حق کا استعمال کررہے ہیں۔ ضلع کے نکسل متاثرہ علاقہ امام گنج کو پہلی مرتبہ نگر پنچایت کا درجہ ملا ہے۔ یہاں مسلم اکثریتی وارڈز میں مسلم خاتون ووٹرز کی لمبی قطار دیکھی گئی حالانکہ یہاں تین بجے تک ہی ووٹنگ ہوئی۔ Bihar Local Body Election
گیا ضلع میں بلدیاتی انتخابات جاری ہیں آج جن 6 نگر پریشد اور نگر پنچایت میں انتخابات ہورہے ہیں اس میں تین ایسے نگر پنچایت ہیں جہاں پر پہلی مرتبہ 'نگر پنچایت' کے طور پر ووٹنگ ہورہی ہے۔ اس سے پہلے یہاں پنچایت کے انتخابات ہوتے تھے تاہم اس مرتبہ حکومت نے انہیں نگر پنچایت کا درجہ دیا ہے اس میں امام گنج، خضرسرائے، فتح پور اور وزیر گنج شامل ہیں جبکہ اس پہلے شیر گھاٹی اور بودھ گیا کو نگر پنچایت کا درجہ حاصل تھا تاہم آبادی کے لحاظ سے ان دونوں کو نگر پریشد کا درجہ دیا گیا ہے۔
امام گنج کو نگر پنچایت کا درجہ ملنے پر ووٹرز پرجوش تھے اور انہوں نے جمہوری حق کا استعمال زبردست طریقے سے کیا۔ امام گنج کی خاتون ووٹرز نے کہا کہ 'وہ پہلی مرتبہ نگر پنچایت کے لیے ووٹ کررہی ہیں تو اس صورت میں یہاں ان کے بنیادی مسائل ہیں جس کو دھیان میں رکھ کر ووٹنگ کی ہے نالی، گلی، سڑک، صافد صفائی اور دیگر بنیادی مسائل تھے اس لیے اچھے امیدواروں کا انتخاب کرنے کی کوشش ہے۔
چونکہ امام گنج نکسل متاثرہ ہے تو یہاں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں دشواری کا سامنا تھا تاہم اب علیحدہ لوکل باڈی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کا نفاذ بہتر ڈھنگ سے ہوگا اور اس تعلق سے سبھی کی امیدیں وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع میں پہلے مرحلے کے تحت بلدیاتی انتخابات کے 233 پولنگ بوتھ پولنگ ہوئی۔ 230 وارڈز کے کونسلروں کا انتخاب ہوگا اس کے علاوہ 6 چیئرمین اور 6 ڈپٹی چیئرمین کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔ یہ 233 پولنگ مراکز ضلع کے چھ بلاکس کے میونسپل باڈیز کے تحت آتے ہیں۔