ETV Bharat / bharat

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ستیندر مانجھی بیلاگنج کے علاقے میں گرو جی کے نام سے مشہور ہیں کیونکہ وہ میٹرک کے طلبا کو کوچنگ بھی کراتے تھے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
author img

By

Published : Feb 16, 2021, 1:38 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہنے والے ستیندر گوتم مانجھی نے بنجر زمین کو پندرہ سال کی سخت مشقت کے بعد سرسبزوشاداب بنایا ہے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ماؤنٹین مین دشرتھ مانجھی کے کردار سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنے باغ میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ باغ دس ہزار درختوں پر مشتمل ہے۔ اس میں زیادہ تر امرود کے درخت ہیں۔ یہ جگہ بنجر اور ویران تھی اور ہر جگہ سے ریت ہی تھی۔ شروع میں بہت پریشانی ہوئی کیونکہ آبپاشی کا انتظام نہیں تھا۔ نصف کلو میٹر دور گھر سے برتن میں اپنی اہلیہ کے ساتھ پودوں میں ڈالنے کے لیے پانی لاتے تھے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ضلع گیا کے بیلاگنج بلاک میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں املہیا چک سے تعلق رکھنے والے ستیندر گوتم مانجھی نے ذاتی طور پر پھلگو ندی کے ایک ٹاپو کی زمین پر ایک بہت بڑا باغ لگایا ہے۔ پندرہ سال کی سخت محنت و مشقت سے دس ہزار سے زائد سبز درخت لہلہا رہے ہیں۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ستیندر مانجھی بیلاگنج کے علاقے میں گرو جی کے نام سے مشہور ہیں کیونکہ وہ میٹرک کے طلبا کو کوچنگ بھی کراتے تھے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ستیندر نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ماؤنٹین مین دشرتھ مانجھی کے کردار سے متاثر ہو کر اپنے باغ میں کام شروع کیا۔ یہ دس ہزار درختوں پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر امرود کے درخت ہیں۔'

حالانکہ یہ زمین پوری طرح سے سرکاری ہے اور اب اس کا فائدہ مانجھی سیدھے طور پر اٹھا رہے ہیں۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

انتظامیہ کی جانب سے اس پر کبھی روک ٹوک نہیں ہوئی ہے بلکہ "ہریالی" پر کام کرنے کے لیے مانجھی کو موجودہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار کے ہاتھوں اعزاز بھی بخشنے کا دعوی ہے۔

مانجھی اور اس گاؤں کے کئی افراد پھلگو ندی کے کنارے پر ریت کو ہٹا کر کاشت بھی کر رہے ہیں۔ املہیا چک کے پھلگوندی کے کنارے کئی ہیکڑ زمین پر گیہوں، آلو، سرسوں کی بھی کھیتی کی گئی ہے لیکن پھر بھی ستیندر گوتم مانجھی بنجر علاقے کو سرسبزوشاداب بناکر وہ "ہریالی" مشن کے امبیسڈر کے طور پر بھی مشہور ہورہے ہیں جس جگہ پر درخت لگے ہوئے ہیں وہاں پر پندرہ برس پہلے پودے کو لگا کر اس کی دیکھ بھال کرنا آسان نہیں تھا۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

آبپاشی کے لئے پانی کا دور تک انتظار نہیں تھا، ایک کلو میٹر دور گھر سے برتن میں اپنی اہلیہ کے ساتھ پودوں میں ڈالنے کے لیے پانی لاتے تھے۔

ستیندر مانجھی کہتے ہیں کہ شروعاتی دور میں لوگ پو دے لے کر بھاگ جاتے تو جانور پودوں کو ختم کردیتے تھے پھر جنگل سے جھاڑیوں کو لایا اور پھر چاروں طرف سے حصار کیا۔ اب ان کے باغ کی حفاظت کانٹے کی دیوار کرتی ہیں۔

ماحولیات کو آلودگی سے بچانا میرا ہدف

ستیندر گوتم مانجھی کہتے ہیں کہ چونکہ میں تعلیم یافتہ ہوں تو زہر آلود ہوا کے نقصانات سے واقف ہوں۔ بچپن سے ہی صاف آب و ہوا پر کام کرنے کی خواہش تھی جب پھلگو ندی کے ریتیلے علاقے کو سرسبز کر دیا تو بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو ماحولیاتی تحفظ میں میری شراکت کے بارے میں پتہ چلا۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی مانجھی کی اس محنت کے مرید ہیں۔ اس دوران وہ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن بہار کے ممبر بھی بنے جنہیں محافظ گارڈ اور لال بتی کی گاڑی بھی ملی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ مانجھی مگدھ یونیورسٹی سے ایم اے کیا ہے اور موجودہ وقت میں وہ مگدھ یونیورسٹی کے سینیٹ کے ممبر بھی ہیں۔

تاہم ابھی وہ اپنے باغ کی دیکھ بھال جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ اب پھلوں کے پودوں کی پیداوار کرتے ہیں۔

مانجھی پورے ضلع میں پودے لگانے کے لئے مہم چلاتے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ ضلع میں وہ قریب ڈیڑھ لاکھ پودے تقسیم کرکے لگوا چکے ہیں۔

پھلگوندی کے کنارے پر لگے ان کے باغ میں زیادہ تر درخت الہ آبادی امرود کے ہیں جو اعلیٰ معیار کا سمجھا جاتا ہے۔ مانجھی بتاتے ہیں کہ وہ تہواروں اور عام دنوں میں امرود تقسیم کرنے کے بعد سال کے دو سیزن میں امرود فروخت کرکے چھ لاکھ تک کا منافع کمانا شروع کر دیا ہے۔

گیا کے گہلور میں پہاڑ کو کاٹ کر راستہ بنانے والے دشرتھ مانجھی کے کردار سے ستیندر متاثر ہیں۔ ستیندر بتاتے ہیں کہ سنہ 2005 میں دشرتھ مانجھی ان کے گھر آئے تھے۔ واپسی کے دوران اس جگہ کو سرسبزوشاداب بنانے کو کہا تھا۔

ستیندر مانجھی پورے لاک ڈاؤن کے دوران کئی بیگہے زمین پر جھاڑیوں کی کٹائی اور ریتیلے ٹلہے کو برابر کرکے گیہوں کی فصل لگایا ہے۔

علاقے میں مانجھی کے ذریعے ہریالی لانے پر مقامی باشندے بھی خوش ہیں۔

مقامی باشندہ سجیت کمار کہتے ہیں کہ علاقے میں بدلاؤ آیا ہے جس کا کریڈٹ مانجھی کو بھی جاتا ہے۔ حکومت کو ان کی مزید مدد کرنی چاہیے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہنے والے ستیندر گوتم مانجھی نے بنجر زمین کو پندرہ سال کی سخت مشقت کے بعد سرسبزوشاداب بنایا ہے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ماؤنٹین مین دشرتھ مانجھی کے کردار سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنے باغ میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ باغ دس ہزار درختوں پر مشتمل ہے۔ اس میں زیادہ تر امرود کے درخت ہیں۔ یہ جگہ بنجر اور ویران تھی اور ہر جگہ سے ریت ہی تھی۔ شروع میں بہت پریشانی ہوئی کیونکہ آبپاشی کا انتظام نہیں تھا۔ نصف کلو میٹر دور گھر سے برتن میں اپنی اہلیہ کے ساتھ پودوں میں ڈالنے کے لیے پانی لاتے تھے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ضلع گیا کے بیلاگنج بلاک میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں املہیا چک سے تعلق رکھنے والے ستیندر گوتم مانجھی نے ذاتی طور پر پھلگو ندی کے ایک ٹاپو کی زمین پر ایک بہت بڑا باغ لگایا ہے۔ پندرہ سال کی سخت محنت و مشقت سے دس ہزار سے زائد سبز درخت لہلہا رہے ہیں۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ستیندر مانجھی بیلاگنج کے علاقے میں گرو جی کے نام سے مشہور ہیں کیونکہ وہ میٹرک کے طلبا کو کوچنگ بھی کراتے تھے۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

ستیندر نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ماؤنٹین مین دشرتھ مانجھی کے کردار سے متاثر ہو کر اپنے باغ میں کام شروع کیا۔ یہ دس ہزار درختوں پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر امرود کے درخت ہیں۔'

حالانکہ یہ زمین پوری طرح سے سرکاری ہے اور اب اس کا فائدہ مانجھی سیدھے طور پر اٹھا رہے ہیں۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

انتظامیہ کی جانب سے اس پر کبھی روک ٹوک نہیں ہوئی ہے بلکہ "ہریالی" پر کام کرنے کے لیے مانجھی کو موجودہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار کے ہاتھوں اعزاز بھی بخشنے کا دعوی ہے۔

مانجھی اور اس گاؤں کے کئی افراد پھلگو ندی کے کنارے پر ریت کو ہٹا کر کاشت بھی کر رہے ہیں۔ املہیا چک کے پھلگوندی کے کنارے کئی ہیکڑ زمین پر گیہوں، آلو، سرسوں کی بھی کھیتی کی گئی ہے لیکن پھر بھی ستیندر گوتم مانجھی بنجر علاقے کو سرسبزوشاداب بناکر وہ "ہریالی" مشن کے امبیسڈر کے طور پر بھی مشہور ہورہے ہیں جس جگہ پر درخت لگے ہوئے ہیں وہاں پر پندرہ برس پہلے پودے کو لگا کر اس کی دیکھ بھال کرنا آسان نہیں تھا۔

بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب
بنجر زمین کو پندرہ سال کی محنت و مشقت کے بعد بنایا سرسبزوشاداب

آبپاشی کے لئے پانی کا دور تک انتظار نہیں تھا، ایک کلو میٹر دور گھر سے برتن میں اپنی اہلیہ کے ساتھ پودوں میں ڈالنے کے لیے پانی لاتے تھے۔

ستیندر مانجھی کہتے ہیں کہ شروعاتی دور میں لوگ پو دے لے کر بھاگ جاتے تو جانور پودوں کو ختم کردیتے تھے پھر جنگل سے جھاڑیوں کو لایا اور پھر چاروں طرف سے حصار کیا۔ اب ان کے باغ کی حفاظت کانٹے کی دیوار کرتی ہیں۔

ماحولیات کو آلودگی سے بچانا میرا ہدف

ستیندر گوتم مانجھی کہتے ہیں کہ چونکہ میں تعلیم یافتہ ہوں تو زہر آلود ہوا کے نقصانات سے واقف ہوں۔ بچپن سے ہی صاف آب و ہوا پر کام کرنے کی خواہش تھی جب پھلگو ندی کے ریتیلے علاقے کو سرسبز کر دیا تو بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو ماحولیاتی تحفظ میں میری شراکت کے بارے میں پتہ چلا۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی مانجھی کی اس محنت کے مرید ہیں۔ اس دوران وہ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن بہار کے ممبر بھی بنے جنہیں محافظ گارڈ اور لال بتی کی گاڑی بھی ملی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ مانجھی مگدھ یونیورسٹی سے ایم اے کیا ہے اور موجودہ وقت میں وہ مگدھ یونیورسٹی کے سینیٹ کے ممبر بھی ہیں۔

تاہم ابھی وہ اپنے باغ کی دیکھ بھال جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ اب پھلوں کے پودوں کی پیداوار کرتے ہیں۔

مانجھی پورے ضلع میں پودے لگانے کے لئے مہم چلاتے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ ضلع میں وہ قریب ڈیڑھ لاکھ پودے تقسیم کرکے لگوا چکے ہیں۔

پھلگوندی کے کنارے پر لگے ان کے باغ میں زیادہ تر درخت الہ آبادی امرود کے ہیں جو اعلیٰ معیار کا سمجھا جاتا ہے۔ مانجھی بتاتے ہیں کہ وہ تہواروں اور عام دنوں میں امرود تقسیم کرنے کے بعد سال کے دو سیزن میں امرود فروخت کرکے چھ لاکھ تک کا منافع کمانا شروع کر دیا ہے۔

گیا کے گہلور میں پہاڑ کو کاٹ کر راستہ بنانے والے دشرتھ مانجھی کے کردار سے ستیندر متاثر ہیں۔ ستیندر بتاتے ہیں کہ سنہ 2005 میں دشرتھ مانجھی ان کے گھر آئے تھے۔ واپسی کے دوران اس جگہ کو سرسبزوشاداب بنانے کو کہا تھا۔

ستیندر مانجھی پورے لاک ڈاؤن کے دوران کئی بیگہے زمین پر جھاڑیوں کی کٹائی اور ریتیلے ٹلہے کو برابر کرکے گیہوں کی فصل لگایا ہے۔

علاقے میں مانجھی کے ذریعے ہریالی لانے پر مقامی باشندے بھی خوش ہیں۔

مقامی باشندہ سجیت کمار کہتے ہیں کہ علاقے میں بدلاؤ آیا ہے جس کا کریڈٹ مانجھی کو بھی جاتا ہے۔ حکومت کو ان کی مزید مدد کرنی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.