ETV Bharat / bharat

گیا: نوٹ کے بدلے ووٹ لینے والے امیدواروں کا بائیکاٹ

author img

By

Published : Nov 2, 2021, 1:09 PM IST

گیا کے بانکے بازار کے انتخابی حلقہ 27 کے کئی گاؤں کے ذمہ داروں نے نہ صرف پیسے دیکرووٹ لینے والے امیدواروں کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے بلکہ انہوں نے ایسے لوگوں کا بھی سماجی بائیکاٹ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جو امیدواروں سے ووٹ کے بدلے پیسے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بائیکاٹ کا اعلان
بائیکاٹ کا اعلان

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات کے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ ماونواز متاثرہ علاقوں میں ہے۔ کل صبح آٹھ بجے سے ووٹنگ شروع ہوگی، تاہم ووٹنگ سے ایک دن قبل ماونواز متاثرہ علاقے کی ایک پنچایت میں مقامی باشندوں نے پوسٹرز چسپاں کر کے امیدواروں کو پیسے لیکر گاؤں میں داخ ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔

بائیکاٹ کا اعلان

اس سے قبل ممنوعہ نکسلی تنظیموں کی جانب سے پوسٹر چسپاں کر کے ووٹنگ کے عمل کے بائیکاٹ اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن اب عام لوگوں نے پیسے یا کسی چیز کا لالچ دے کر ووٹ مانگنے والے امیدواروں کا پوسٹر چسپاں کر کے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پوسٹر گیا کے بانکے بازار کے روشن گنج پنچایت کے مختلف دیہات میں لگائے گئے ہیں جس میں صاف طور پر کہا گیا ہے" امیدوار نوٹ دیکر ووٹ خریدنے کی کوشش نہ کریں، ایسا کرنے والے گاؤں میں داخل نہیں ہوں۔ "اگر داخل ہوں گے تو انہیں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ یہ پوسٹرز شیرگھاٹی امام گنج اسٹیٹ ہائی وے سے متصل گاؤں بالا سوتھ، ترواڈیہہ، جلال پور، پرانپور، دیون بگہا سمیت کئی گاؤں میں لگائے گئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم جب بالا سوتھ گاؤں پہنچ کر پوسٹر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں نے اس کا اعتراف کیا کہ یہ پوسٹر پنچایت کے لوگوں نے ہی متفقہ طور پر فیصلہ لےکر چسپاں کیا ہے۔ کیونکہ ووٹنگ سے قبل پیسے والے امیدوار پیسوں کا کھیل کھیلتے ہیں۔ پیسے تقسیم کر کے وہ ووٹ لے لیتے ہیں اور اگر ان کی جیت ہوجاتی ہے تو پھر گاؤں دیہات اور پنچایت ترقی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ امیدوار پہلے اپنے خرچ کیے ہوئے پیسے کی ریکوری کرتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک معمولی سی دستخط کے لیے بھی ان سے پیسے مانگے جاتے ہیں۔

پیسے لینے والوں کی وجہ سے جو سرکاری اسکیمز کے حقدار ہوتے ہیں وہ بھی شرمندگی کی وجہ سے امیدوار سے اپنے مسائل کے حل کے لئے بات نہیں کرپاتے ہیں۔

گاوں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ امیر یا غریب کوئی بھی امیدوار ہو وہ جمہوری نظام کے تحت اور الیکشن کمیشن کی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپنے حق میں ووٹ مانگنے آئے، اپنے انتخابی ایجنڈے پر بات کرکے لوگوں کو اعتماد میں لے تو کسی کو اعتراض نہیں ہے تاہم پیسے یا کسی اور چیز کا لالچ دے کر ووٹ لینے کی کوشش کرتا ہے تو اسکے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ایسے امیدواروں کا نہ صرف بائیکاٹ ہوگا بلکہ پوری عزت کے ساتھ اسے پولیس کے حوالے بھی کیا جائے گا

پیسے لینے والوں کا بھی سماجی بائیکاٹ ہوگا


بانکے بازار کے الیکشن حلقہ 27 کے کئی گاؤں کے فیصلے کے بعد نہ صرف پیسے دیکر ووٹ لینے والے امیدواروں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے بلکہ انہوں نے معاشرے کے ان لوگوں کا بھی بائیکاٹ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے جو امیدواروں سے ووٹ کے بدلے پیسے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ معاشرے کے بااثر افراد اور نوجوانوں کو اس کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے گاؤں میں اس پر نظر رکھیں۔ اگر کوئی ووٹر پیسے لیتا ہے تو اس کا بائیکاٹ ہوگا اور یہ صرف ایک طبقہ کے لیے نہیں ہے بلکہ اس میں ہندو مسلم دونوں طبقے کے لوگ شامل ہیں۔

الیکشن سے ایک دن قبل ہوتا ہے پیسے کا کھیل


دراصل ووٹنگ سے ایک دن قبل پیسوں کا کھیل ہوتا ہے. چونکہ پنچایت انتخابات میں انتظامیہ کی جانب سے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کی طرح جانچ پڑتال کے اتنے سخت انتظامات نہیں ہوتے ہیں اور نہ ہی پیسے لانے اور لے جانے والوں پر پولیس کی نگاہ سخت ہوتی ہے جس کی وجہ سے آسانی کے ساتھ امیدوار اپنے حمایتیوں کے ذریعے ووٹوں کی خریداری کرلیتے ہیں۔

کہاجاتا ہے کہ پنچایت الیکشن میں دو بڑے عہدے ضلع پریشد اور مکھیا کے عہدے پر کھڑے امیدواروں کی طرف سے پیسوں کا کھیل زیادہ ہوتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ صرف پیسے والے امیدوار جیت درج کرتے ہیں بلکہ وہ امیدوار بھی جیت درج کرتے ہیں جنکے تعلق سے جیت کی امید کم ہوتی ہے. جو غریب ہوتے ہیں تاہم ووٹرز کا ان پر مکمل اعتماد ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:گیا: پنچایت الیکشن میں مسلم امیدواروں کی نمائندگی بڑھی

واضح رہے کہ ضلع گیا میں دس مرحلے میں پنچایت انتخابات ہوں گے جس کے تحت پانچ مرحلے کی ووٹنگ اور کاونٹنگ مکمل ہوچکی ہے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کل بدھ کو ہوگی جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور آج پولنگ پارٹی اپنے اپنے سیکٹر پر پہنچ جائے گی گیا میں چھٹے مرحلے میں تین بلاکس شیرگھاٹی، آمس اور بانکے بازار میں انتخاب ہونے ہیں۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات کے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ ماونواز متاثرہ علاقوں میں ہے۔ کل صبح آٹھ بجے سے ووٹنگ شروع ہوگی، تاہم ووٹنگ سے ایک دن قبل ماونواز متاثرہ علاقے کی ایک پنچایت میں مقامی باشندوں نے پوسٹرز چسپاں کر کے امیدواروں کو پیسے لیکر گاؤں میں داخ ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔

بائیکاٹ کا اعلان

اس سے قبل ممنوعہ نکسلی تنظیموں کی جانب سے پوسٹر چسپاں کر کے ووٹنگ کے عمل کے بائیکاٹ اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن اب عام لوگوں نے پیسے یا کسی چیز کا لالچ دے کر ووٹ مانگنے والے امیدواروں کا پوسٹر چسپاں کر کے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پوسٹر گیا کے بانکے بازار کے روشن گنج پنچایت کے مختلف دیہات میں لگائے گئے ہیں جس میں صاف طور پر کہا گیا ہے" امیدوار نوٹ دیکر ووٹ خریدنے کی کوشش نہ کریں، ایسا کرنے والے گاؤں میں داخل نہیں ہوں۔ "اگر داخل ہوں گے تو انہیں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ یہ پوسٹرز شیرگھاٹی امام گنج اسٹیٹ ہائی وے سے متصل گاؤں بالا سوتھ، ترواڈیہہ، جلال پور، پرانپور، دیون بگہا سمیت کئی گاؤں میں لگائے گئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم جب بالا سوتھ گاؤں پہنچ کر پوسٹر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں نے اس کا اعتراف کیا کہ یہ پوسٹر پنچایت کے لوگوں نے ہی متفقہ طور پر فیصلہ لےکر چسپاں کیا ہے۔ کیونکہ ووٹنگ سے قبل پیسے والے امیدوار پیسوں کا کھیل کھیلتے ہیں۔ پیسے تقسیم کر کے وہ ووٹ لے لیتے ہیں اور اگر ان کی جیت ہوجاتی ہے تو پھر گاؤں دیہات اور پنچایت ترقی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ امیدوار پہلے اپنے خرچ کیے ہوئے پیسے کی ریکوری کرتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک معمولی سی دستخط کے لیے بھی ان سے پیسے مانگے جاتے ہیں۔

پیسے لینے والوں کی وجہ سے جو سرکاری اسکیمز کے حقدار ہوتے ہیں وہ بھی شرمندگی کی وجہ سے امیدوار سے اپنے مسائل کے حل کے لئے بات نہیں کرپاتے ہیں۔

گاوں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ امیر یا غریب کوئی بھی امیدوار ہو وہ جمہوری نظام کے تحت اور الیکشن کمیشن کی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپنے حق میں ووٹ مانگنے آئے، اپنے انتخابی ایجنڈے پر بات کرکے لوگوں کو اعتماد میں لے تو کسی کو اعتراض نہیں ہے تاہم پیسے یا کسی اور چیز کا لالچ دے کر ووٹ لینے کی کوشش کرتا ہے تو اسکے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ایسے امیدواروں کا نہ صرف بائیکاٹ ہوگا بلکہ پوری عزت کے ساتھ اسے پولیس کے حوالے بھی کیا جائے گا

پیسے لینے والوں کا بھی سماجی بائیکاٹ ہوگا


بانکے بازار کے الیکشن حلقہ 27 کے کئی گاؤں کے فیصلے کے بعد نہ صرف پیسے دیکر ووٹ لینے والے امیدواروں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے بلکہ انہوں نے معاشرے کے ان لوگوں کا بھی بائیکاٹ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے جو امیدواروں سے ووٹ کے بدلے پیسے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ معاشرے کے بااثر افراد اور نوجوانوں کو اس کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے گاؤں میں اس پر نظر رکھیں۔ اگر کوئی ووٹر پیسے لیتا ہے تو اس کا بائیکاٹ ہوگا اور یہ صرف ایک طبقہ کے لیے نہیں ہے بلکہ اس میں ہندو مسلم دونوں طبقے کے لوگ شامل ہیں۔

الیکشن سے ایک دن قبل ہوتا ہے پیسے کا کھیل


دراصل ووٹنگ سے ایک دن قبل پیسوں کا کھیل ہوتا ہے. چونکہ پنچایت انتخابات میں انتظامیہ کی جانب سے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کی طرح جانچ پڑتال کے اتنے سخت انتظامات نہیں ہوتے ہیں اور نہ ہی پیسے لانے اور لے جانے والوں پر پولیس کی نگاہ سخت ہوتی ہے جس کی وجہ سے آسانی کے ساتھ امیدوار اپنے حمایتیوں کے ذریعے ووٹوں کی خریداری کرلیتے ہیں۔

کہاجاتا ہے کہ پنچایت الیکشن میں دو بڑے عہدے ضلع پریشد اور مکھیا کے عہدے پر کھڑے امیدواروں کی طرف سے پیسوں کا کھیل زیادہ ہوتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ صرف پیسے والے امیدوار جیت درج کرتے ہیں بلکہ وہ امیدوار بھی جیت درج کرتے ہیں جنکے تعلق سے جیت کی امید کم ہوتی ہے. جو غریب ہوتے ہیں تاہم ووٹرز کا ان پر مکمل اعتماد ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:گیا: پنچایت الیکشن میں مسلم امیدواروں کی نمائندگی بڑھی

واضح رہے کہ ضلع گیا میں دس مرحلے میں پنچایت انتخابات ہوں گے جس کے تحت پانچ مرحلے کی ووٹنگ اور کاونٹنگ مکمل ہوچکی ہے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کل بدھ کو ہوگی جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور آج پولنگ پارٹی اپنے اپنے سیکٹر پر پہنچ جائے گی گیا میں چھٹے مرحلے میں تین بلاکس شیرگھاٹی، آمس اور بانکے بازار میں انتخاب ہونے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.