گوہاٹی ہائی کورٹ کے جسٹس سمن شیام نے ملزمین کے ایک گروپ کی پیشگی ضمانت اور عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے تمام درخواست گزاروں کو فوری طور پر ضمانت پر رہا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے معاملات میں ملزمان کو تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ اس طرح کے معاملات میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں لوگوں کی ذاتی زندگیوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔ عدالت نے آسام حکومت کو بچوں کی شادیوں کے معاملے میں پوسکو جیسے سخت قوانین لگانے پر بھی سرزنش کی اور کہا کہ آپ کچھ بھی کیس میں شامل کرسکتے ہیں، یہاں POCSO کیوں لگایا گیا ہے؟ صرف اس وجہ سے کہ جج نہیں دیکھیں گے۔
جسٹس سمن شیام کہا کہ یہ سنگین الزامات ہیں، ہم یہاں کسی کو بری نہیں کر رہے ہیں۔ کوئی بھی آپ (پولیس) کو تفتیش کرنے سے نہیں روک رہا ہے۔ لیکن یہ حراستی تفتیش کا معاملہ نہیں ہے۔ آپ قانون کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں۔ اب ہمارے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ اگر آپ کسی کو مجرم سمجھتے ہیں تو اس کے خلاف چارج شیٹ دائر کریں، اس پر مقدمہ چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نارکوٹکس ڈرگس اینڈ سائیکوٹرپک سبسٹنسز (این ڈی پی ایس)، اسمگلنگ یا جائیداد کی چوری سے متعلق کیس نہیں ہے۔ ان مقدمات میں گرفتاریاں لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں تباہی مچا سکتی ہیں۔ ان معاملات میں بچے، خاندان کے افراد اور بوڑھے افراد ملوث ہیں۔ گرفتاری یقینی طور پر اچھا خیال نہیں ہے۔ یہ یقینی طور پر ایک برا خیال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Owaisi Slams Assam Child Marriage Crackdown آسام میں شادی شدہ لڑکیوں کا کیا ہوگا، اسد الدین اویسی کا حکومت سے سوال
واضح رہے کہ آسام حکومت نے کم عمری کی شادی پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں حکومت کے حکم پر مسلسل گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ 14 فروری تک نابالغوں کی شادی کے معاملات میں 4225 کیس درج کیے گئے ہیں جبکہ 3031 لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ یہ کارروائی 3 فروری کو شروع ہوئی اور اس وقت 4004 ایف آئی آر درج کی گئیں۔