ایک غیر منفعتی ماحولیاتی تحقیقاتی گروپ ''چنتن میں ایڈوکیسی اور پالیسی'' کی سربراہ چترا مکرجی نے کہا کہ جب بات ہوتی ہے ڈاکٹرس کی نرسس کی اور فرنٹ لائن ورکرس کی یقیناً انہیں کورونا ویکسین دی جانی چاہئے۔
لیکن وہ پورے سماج کے لیے ٹیکہ کاری کیوں نہیں کررہے ہیں۔ خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو ہر روز کچرا اٹھاتے ہیں ، وہ بہت کمزور ہیں اور ان کے جسم کا مدافعتی نظام بہت کم ہے۔ وہ کچرے میں کام کرتے ہیں جس کے سبب وہ کافی کمزور ہیں اور ان کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔
وہ اکثر بیمار ہوجاتے ہیں اور انہیں خون کی کمی کی بھی شکایت رہتی ہے۔ انہیں کورونا وائرس ویکسین کی زیادہ ضرورت ہے اگر وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے تو پورے شہر کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
ایک کچرا چننے والی خاتون منور بیگم نے کہا کہ نئی دہلی میونسپل کارپوریشن کے ورکرس کو ویکسین دیا گیا ، پولیس کو ویکسین دیا کیا ہم انسان نہیں ہیں ، ہم لوگوں کے گھروں سے کچرا اٹھاتے ہیں اگر ہم میں کوئی کورونا وائرس سے متاثر ہوا تو اس سے مزید دس افراد متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ ہم بہت محنت کرتے ہیں لیکن حکومت ہماری طرف کوئی توجہ نہیں دیتی۔
ایک اور کچرا چننے والی خاتون سحر بانو نے کہا کہ وہ پہلے کی طرح کمائی نہیں کرپارہی ہے کورونا وائرس کی وجہ سے ان کی آمدنی پر کافی اثر پڑا ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ ہم کس طرح کورونا ویکسین خرید سکیں گے۔
''چنتن کی ایڈوکیسی اور پالیسی'' کی سربراہ چترا مکرجی نے کہا کہ ہم نے سرکاری ہسپتالوں سے بات کی ہے لیکن انہیں کسی بھی قسم کا تیقن نہیں دیا جارہا ہے۔ ان لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ ویکسین کے انتظار میں سارا دن ہسپتال میں رہیں۔ ان مزدوری کرنی ہوتی ہے۔ اسی لیے وہ صحت کی طرف توجہ نہیں دے پاتے۔