بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے سرکاری ایئرلائن ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کے لیے جاری بولی کے عمل میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے.
سبرامنیم سوامی نےیو این آئی سے بات چیت میں ایئرلائن کے لیے مالی بولی جمع کرانے کے لیے آخری تاریخ (15 ستمبر) سے کچھ دن پہلے بولی کے عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
حکومت نے شدید مالی بحران کا شکار ایئر انڈیا میں 100 فیصد حصص فروخت کرنے کے لیے گزشتہ برس ایکسپریشن آف انٹریسٹ (ای او آئی) کو مدعو کیے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ ٹاٹا گروپ، اسپایس جیٹ کے پروموٹر اجے سنگھ کے ساتھ دو بولی لگانے والوں میں سے ایک ہے۔
حالانکہ اس کی نہ تو کبھی باضابطہ طور پر تصدیق کی گئی اور نہ ہی ان کی شرکت سے انکار کیا گیا۔
حکومت نے بھی ایئر انڈیا کے اہل بولی دہندگان پر خاموشی اختیار کی ہے اور سخت رازداری کو برقرار رکھا ہے۔
سبرامنیم سوامی نے کہا ’’یہ بولی پہلے ہی غیر قانونی ہے۔ کم از کم ضرورت دو بولی دہندگان کی ہے اور اسپائس جیٹ دراصل ایک بولی دہندہ نہیں ہے ، لہذا یہ ایک دھوکہ ہے۔
اسپائس جیٹ بڑے مالی مسائل سے دوچار ہے۔ وہ کوئی دیگر ایئرلائن چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
یہاں تک کہ ایئر انڈیا کے ساتھ انضمام والی ایئر لائن بھی نہیں۔ اس طرح اس بولی کے عمل کی کوئی بنیاد نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ’’ٹاٹا اہل نہیں ہے۔وہ پہلے ہی ایئر ایشیا (انڈیا) کیس میں مشکل میں ہیں اور ایک عدالتی کیس بھی چل رہا ہے۔
میں یہ پہلے ہی سول ایوی ایشن کی وزارت کو تحریری طور پر بتا چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں’یقینی طور پر’‘‘ عدالت کا رخ کریں گے۔
یو این آئی