بجبہاڑہ: آئی پی ایل اور قومی کرکٹ ٹیم میں جموں و کشمیر کے چند نوجوانوں کے انتخاب کے بعد اب وادی کشمیر میں نوجوان کرکٹ کی جانب راغب ہو رہے ہیں اور اس کے لیے وہ کافی محنت کر رہے ہیں تاکہ قومی ٹیم یا پھر آئی پی ایل تک رسائی حاصل ہوسکے۔ اس درمیان ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والے چار کرکٹرز نے کرکٹ کھیلنے کے لیے مرہامہ علاقے میں گراؤنڈ کو لیول کرنے اور بہتر پچ تیار کرنے کے لئے ذاتی طور پر 8 لاکھ روپے خرچ کئے۔ ان کرکٹرز کا نام چراغ عامر، خورشید الہی، عامر ماگرے اور سہیل ریشی ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ ایسے اقدام سے یہاں کے نوجوان کھیل کود کی سرگرمیوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کریں گے اور نشے کی لت سے دور رہیں گے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کشمیر میں ہنر مند نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں لیکن انہیں صحیح پلیٹ فارم مہیا نہیں ہوتا جس کی وجہ سے یہاں کے نوحوان غلط کاموں کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ Jammu and Kashmir Cricketer
مقامی کرکٹر نے اس انوکھی پہل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹرف وکٹ پر کھیلنا ان کا خواب تھا، جس پر کھیلنے کے لئے وہ کشمیر کے دور افتادہ علاقوں سے آتے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے ان چار نوحوانوں کا تہہ دل سے شکریا ادا کیا جنہوں نے بہتر پچ ذاتی طور پر خرچ کر کے بنوائی۔ انہوں نے انتظامیہ سمیت اسپورٹس کونسل سے اپیل کی کہ وہ گراونڈ کو مزید بہتر بنانے کے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
اس تعلق سے کرکٹرز عامر اعجاز نے بتایا کہ جب بھی کشمیری کرکٹرز ٹرائلز کے لئے جاتے ہیں تو وہ وہاں پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے کیونکہ انہیں وہاں ٹرف وکٹ پر کھیلنا پڑتا ہے جب کہ انہیں ٹرف وکٹ پر کھیلنے کی عادت نہیں ہوتی۔ کشمیر میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کمی نہیں لیکن ٹرف وکٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ٹیلینٹ زیادہ دور تک جانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرف وکٹ ان اہم چیزوں میں سے ایک ہے جس کا تجربہ کرنے کے لیے مقامی نوجوان بے چین تھے تاکہ ایک بار جب وہ ٹرائلز کے جائیں تو انہیں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم چار دوستوں نے گراونڈ کو لیول کرنے اور ٹرف کی وکٹ تیار کرنے کے لئے اپنی جیب سے 8 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔ ہم نے اس پر مہینوں کام کر کے ٹرف تیار ہے اور پوری زمین ہموار کر دی گئی۔