جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات نیز پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کے ضمنی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ سخت سیکیورٹی انتظامات کے درمیان ختم ہو گئے۔ اس دوران حالات پرامن رہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ایک بجے تک 39 اعشایہ 34 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ ڈی ڈی سی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 43 انتخابی حلقوں میں ووٹنگ کا عمل صبح سات بجے سے شروع ہو کر دن کے دو بجے تک اختتام پذیر ہوا۔
سیکورٹی کے اعتبار سے، جنوبی کشمیر کافی حساس مانا جاتا ہے۔ بالخصوص پلوامہ اور شوپیاں کافی حساس ترین اضلاع میں شمار ہوتے ہیں، جہاں آئے دن تشدد کے واقعات دیکھے جاتے ہیں۔ اگر چہ آج وہاں بھی انتخابات منعقد ہوئے، اس کے باوجود آج ان دونوں اضلاع میں انٹر نیٹ کی خدمات کو معطل کر دیا گیا تھا۔
ضلع اننت ناگ کے چاروں بلاکس میں خواتین امیدواروں کی تعداد مردوں کے مقابلے زیادہ تھی۔ یہاں بجبہاڑہ خوری پورہ اور شانگس بلاکس پر مجموعی طور پر 18 امیدوار تھے، جن میں سبھی خواتین تھیں، جبکہ پہلگام اور لارنو بلاکس پر 11 میں 6 خواتین اور 5 مرد امیدوار انتخابی میدان میں تھے۔
اس کے علاوہ سرینگر میں سات حلقوں پر انتخابات ہوئے، جہاں 35 امیدوار انتخابی میدان میں تھے۔ شمالی کشمیر میں بھی ووٹنگ منعقد ہوئی۔ وہاں سے ہمارے نمائندے ساجد رسول نے گرونڈ رپورٹ سے لوگوں کو آگاہ کیا۔
ڈی ڈی سی انتخابات کے پہلے مرحلے پر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حفاظتی اقدامات میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ وہیں امیدواروں نے انتخابی مہم میں حفاظتی اقدامات سے متعلق مشکلات کا ذکر کیا ہے۔
بتا دیں کہ جموں کشمیر میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 67 لاکھ سے زائد ہے کے جس میں پہلے مرحلے میں سات لاکھ سے زائد افراد کو ووٹنگ کا حق حاصل تھا۔ اس مرحلے میں ڈی ڈی سی اور پنچائت کے انتخابات میں مجموعی طور پر ایک ہزار 475 امیدواروں کی قسمت بیلٹ باکس میں بند ہو گیا۔ ان میں سے 296 امیدوار ڈی ڈی سی کے ہیں۔ ان امیدواروں میں 172 کشمیر سے جبکہ 124 جموں سے ہیں۔
جموں کشمیر میں مجموعی طور پر 20 اضلاع ہیں اور سبھی اضلاع میں چودہ چودہ ڈی ڈی سی حلقے بنائے گئے ہیں۔ یہ پہلا ایسا موقع ہے، جب مغربی پاکستان کے مہاجرین کو بھی ووٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
پہلی بار ہونے والے ڈی ڈی سی کے انتخابات میں تین اہم مورچے شامل ہیں۔ ان میں گپکار الائنس، کانگریس اور بی جے پی شامل ہیں۔ گپکار الائنس میں مجموعی طور پر 6 پارٹیاں شامل ہیں، جن میں پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس، عوامی نیشنل کانفرنس، پیپل مومنٹ اور سی پی آئی ایم شامل ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ سب سے بڑی سیاسی سرگرمی ہے، جس پر ملک بھر کی نظریں ہیں۔ وہیں ایگزٹ پول پر الیکشن کمیشن نے پابندی عائد کی ہے۔