نئی دہلی: بھارت کی جی 20 صدارت کے تحت جی ٹوئنٹی وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز (ایف ایم سی بی جی) کی پہلی میٹنگ 24-25 فروری 2023 کو بنگلورو میں ہوگی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر ڈاکٹر شکتی کانتا داس مشترکہ طور پر میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
جی-20 ایف ایم سی بی جی میٹنگ سے پہلے 22 فروری 2023 کو جی-20 مالیات اور مرکزی بینک کے نمائندوں (ایف سی بی ڈی) کی میٹنگ ہوگی، جس کی مشترکہ صدارت اقتصادی امور کے سکریٹری اجے سیٹھ اور آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مائیکل ڈی پاترا کریں گے۔ مرکزی اطلاعات و نشریات اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کے وزیر انوراگ ٹھاکر جی-20 ایف سی بی ڈی اجلاس کا افتتاح کریں گے۔
بھارت کی صدارت میں جی-20 ایف ایم سی بی جی کی پہلی میٹنگ میں جی-20 ممبران کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنر، مدعو اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان شرکت کریں گے۔ اس اجلاس میں مجموعی طور پر 72 سے زائد وفود شرکت کریں گے۔ بھارت کی صدارت نے میٹنگ کے ایجنڈے کو اس طرح سے تشکیل دیا ہے جو کچھ اہم عالمی اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لئے عملی اور بامعنی نقطہ نظر پر وزراء اور گورنروں کے درمیان خیالات کے نتیجہ خیز تبادلے کو فروغ دے سکتا ہے۔
یہ میٹنگ 24-25 فروری کو تین سیشنوں میں منعقد ہوگی، جس میں 21ویں صدی کے مشترکہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانا، لچکدار فنانسنگ، جامع اور پائیدار 'مستقبل کے شہر'، مالیاتی شمولیت اور پیداواری فوائد کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کا فائدہ اٹھانا جیسے امور شامل ہیں۔ اس سیشن میں عالمی معیشت، عالمی صحت اور بین الاقوامی ٹیکس سے متعلق امور کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔
جی-20 ایف ایم سی بی جی میٹنگ میں بحث کا مقصد سال 2023 میں جی-20 مالیاتی ٹریک کے مختلف ورک فلو کے لیے ایک واضح وژن فراہم کرنا ہے۔ ان میٹنگوں کے ساتھ ساتھ وزراء، گورنرز، نمائندوں اور دیگر وفود کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، کرپٹو اثاثوں پر پالیسی کا نقطہ نظر اور سرحد پار ادائیگیوں میں قومی ادائیگی کے نظام کا کردار جیسے موضوعات پر کئی تقریبات کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز اور ان کے وفود کے لیے عشائیہ کے ساتھ بات چیت اور بھارت کے متنوع کھانوں اور ثقافت کی نمائش کرنے والے خصوصی ثقافتی پروگرام بھی ہوں گے۔ 'واک دی ٹاک: پالیسی ان ایکشن' کے عنوان سے ایک خصوصی تقریب کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں وزراء اور گورنرز انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کا دورہ کریں گے اور جی-20 کے رکن ممالک کو درپیش بہت سے چیلنجوں کے کفایتی اور قابل توسیع حل پر بات چیت کریں گے۔
وزراء، گورنر، نمائندوں اور وفود کے استقبال کے لیے پورے کرناٹک میں بھارت کے ثقافتی تنوع کے سفر کو ظاہر کرنے والے ثقافتی پروگرام منعقد کیے گئے ہیں۔ کرناٹک ایک ایسی سرزمین ہے جو اپنے گہرے ثقافتی اور فنکارانہ ورثے کے لیے مشہور ہے جس میں مختلف قسم کے فنون اور دستکاری ہیں۔یہ نمائش کرناٹک کے ثقافتی اخلاق اور ورثے کی فنکارانہ اور شانداریت کی عکاسی کرتی ہے۔ 26 فروری کو انہیں کرناٹک کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم وفود کو سیر و تفریح کا آپشن فراہم کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 24 اور 25 فروری کو بنگلورو میں وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان کی میٹنگ ہوگی، جس میں توجہ کثیر جہتی نظام کو مضبوط بنانے، کثیر جہتی بینکاری نظام کو ماحولیاتی ٹیکنالوجی اور ترقیاتی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنانا ، ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقی کا ہدف، عوام پر مبنی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تشکیل پر ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
- India’s G20 presidency وزیراعظم مودی نے بھارت کی صدارت میں جی ٹوئنٹی کے لوگو، تھیم اور ویب سائٹ کا اجراء کیا
- India's G20 presidency بھارت کی جی ٹوئنٹی صدارت کا آج سے آغاز
- G20 Presidency to India انڈونیشیا نے جی ٹوئنٹی کی صدارت بھارت کو سونپی
اس کے بعد یکم اور 2 مارچ کو نئی دہلی میں جی-20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ ہوگی۔ یوکرین جنگ کی پہلی برسی کے بعد منعقد ہونے والے اس اجلاس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے علاوہ چین کے نئے وزیر خارجہ کن گانگ کے بھی پہلی بار ہندوستان کا دورہ کرنے کی توقع ہے ۔ اس حوالے سے صحافیوں نے جاننا چاہا کہ جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین کی جنگ کے حوالے سے گرما گرم بات چیت کا کیا امکان ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جی-20 اجلاسوں کے ایجنڈے میں دی وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے آؤٹ پٹس کو کتنی جگہ مل رہی ہے، ذرائع نے بتایا کہ وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے آؤٹ پٹس کو درج کیا گیا ہے اور جی۔ 20 کے اجلاسوں میں مناسب طریقے سے انہیں اٹھایا جا رہا ہے اور جب جی-20 کا اعلامیہ یا مشترکہ دستاویز بنایا جائے گا تو اس میں گلوبل ساؤتھ کے مسائل ضرور جھلکیں گے۔
ذرائع کے مطابق جی-20 کی اب تک 22 اجلاس منعقد کرنے والے کیرالہ، مہاراشٹر، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ، آسام، منی پور وغیرہ کی ریاستی حکومتوں اور وزرائے اعلیٰ نے مہمانوں اچھی مہمان نوازی کی اور اجلاسوں میں بھی بڑے جوش و خروش سے شرکت کی۔ ایک ضلع ایک مصنوعات، مقامی کھانوں، ثقافتی رسوم و رواج کی نمائش کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی میں ریاست کے کردار سے بھی مہمانوں کو آگاہ کیا گیا۔ شمال مشرق میں آسام، سکم، منی پور، مغربی بنگال کے سلی گوڑی/دارجیلنگ میں سیاحت اور ماحولیات سے متعلق میٹنگیں منعقد کی جا رہی ہیں۔
جی-20 ممالک کے درمیان بھارت کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں خاص طور پر اقتصادی شمولیت اور براہ راست منتقلی کے معاملے میں کافی دلچسپی ہے۔ ہر فرد کی ڈیجیٹل شناخت قائم کرنا اور عالمی مہارت کا نقشہ تیار کرنا بھی جی-20 ممالک کے لیے ترجیحی امور ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارت میں 200 سے زائد جی-20 اجلاس منعقد ہونے والے ہیں، جن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس سے ملک کے مقامات پر مقامی طور پر 850 کروڑ ڈالر کی کل آمدنی ہوگی۔ اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں جی-20 پروگرام منعقد کرنے کے حق میں ہیں۔ (یو این آئی)