حکومت مغربی بنگال کے وزیر ٹرانسپورٹ اور کولکاتا کارپوریشن کے سابق مئیر فرہاد حکیم نے گذشتہ دنوں اسلام اور ہندو مذہب کے متعلق ایک متنازع بیان دیا تھا جس کے بعد سے انہیں لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
در اصل فرہاد حکیم نے ایک ہفتے قبل کولکاتا میں بدھ مذہب کے پیروکاروں کی ایک تقریب میں شرکت کرنے پہنچے تھے جہاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ " اسلام اور ہندو مذہب میں تشدد ہے۔ بدھ مذہب میں ہی صرف امن ہے۔ انسانیت کو بدھ مذہب ہی بچا سکتا ہے۔ بدھ مذہب دنیا کو امن کا راستہ دکھا سکتا ہے"۔
فرہاد حکیم ممتا بنرجی کے پارٹی میں مسلم چہرے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، لیکن اکثر وہ متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اسلام سے متعلق ان کے اس بیان پر ریاست کے مسلمانوں کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
- اسلام کے متعلق متنازع بیان پر فرہاد حکیم کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی
- لوگوں کو بے ایمان رہنماؤں سے کوئی امید نہیں: فرحاد حکیم
سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی جانب سے فرہاد حکیم کے اس متنازع بیان پر سخت رد عمل سامنے آنے لگے۔
فرہاد حکیم کے اس متنازع بیان سے متعلق خبر کولکاتا کے بڑے اردو اخبارات میں کہیں نظر نہیں آئی۔ ای ٹی وی بھارت نے اس خبر کو لوگوں تک پہنچایا۔ تاہم ایک ہفتے تک کولکاتا کے ملی تنظیمی کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں آیا۔ صرف مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز عبد العزیز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے فرہاد حکیم کے بیان کی مذمت کی اور ان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔
اسی دن دیر رات فرہاد حکیم نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے اسلام سے متعلقہ اپنے متنازع بیان پر وضاحت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ "میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں۔ اگر میری کسی بات سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں اس کے لیے معذورت خواہ ہوں۔ میرے کہنے لا وہ مطلب نہیں تھا۔ میرے بیان کو غلط تشریح کی گئی ہے۔ میرا مذہب اسلام ہے جو مجھے امن کا مذہب ہے اور جو انسانیت اور تمام مذاہب کا احترام کرنے کی تعلیم دیتا ہے"۔