ادے پور: کہا جاتا ہے کہ باپ وہ مضبوط ڈھال ہے جو نہ صرف بچوں کو بلکہ پورے خاندان کو تمام پریشانیوں سے بچاتا ہے۔ اپنی ضرورتوں، بچوں اور گھر والوں کی ضرورتوں کو بُھلا کر مستقبل کے لیے اپنے آج کو بھول جانا، وہ ہی باپ ہے جو دن رات محنت کرتا ہے۔ ہر سال ہم جون کے مہینے کے تیسرے اتوار کو فادرز ڈے کے طور پر مناتے ہیں۔ آج ای ٹی وی بھارت آپ کے سامنے ایسے ہی ایک باپ کی کہانی پیش کر رہا ہے جس نے خود غربت میں زندگی گزار کر اپنے بچوں کو تعلیم دی اور انہیں اس مقام تک پہنچایا جس کا خواب انہوں نے بہت پہلے دیکھا تھا۔ Father Made Daughter Judge by Selling Milk
ہم بات کر رہے ہیں راجستھان کے شہر اُدے پور کے رہنے والے کھیالی لال شرما کی جنہوں نے ناکامی میں بھی ہمت نہیں ہاری بلکہ بچوں کو پڑھنے کی ترغیب دی اور انہیں ایک نئی اڑان دی۔ ادے پور کے پرتاپ نگر علاقے کے رہنے والے کھیالی لال شرما کو بچپن سے ہی غربت اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی زندگی کے خواب تاریک ہو گئے کیونکہ وہ خواب جو وہ بچپن میں حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن غربت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے انہیں پورا نہ کر سکے، ایسے میں کھیالی لال نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دیں گے اور انہیں بہتر تعلیم دیں گے اور انہوں ایسا ہی کیا۔ آج ان کے خواب پورے ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ان کی بیٹیاں اور بیٹے اس خواب کو مکمل کر رہے ہیں۔ Father's Day Special
کھیالی لال بچپن سے ہی اپنے والد کے ساتھ دودھ اور مویشی پالنے کے کاروبار سے وابستہ تھے، کچھ سالوں کے بعد کھیالی لال کی شادی ہوگئی۔ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ غربت کی وجہ سے کھیالی لال نے پڑھائی چھوڑ دی لیکن وہ اپنے بچوں کی ایسی حالت نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ اس لیے اپنی بیوی کے ساتھ دن رات ایک کر کے اپنے بچوں کی تعلیم میں غربت حائل نہ آئے اس کے لیے انہوں نے مویشی پالنے کا کام کیا اور دودھ فروخت کرنے لگے۔ اس کام میں ان کی بیٹیاں اور بیٹے بھی ان کا ساتھ دیتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی بیٹیاں مویشیوں کے باڑے میں بیٹھ کر دن رات پڑھائی کے ساتھ ساتھ مویشی اور دودھ کے کاروبار میں والد کا ہاتھ بٹاتی رہیں۔
کھیالی لال شرما نے بتایا کہ انہوں نے بچپن میں بہت سے چیلنجز اور غربت دیکھی ہے۔ ایسے میں ان کی بیٹیوں نے جو مقام حاصل کیا ہے اس پر انہیں فخر ہے۔ آج ان کی ایک بیٹی سونل شرما جوڈیشل مجسٹریٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں جبکہ دوسری بیٹی لینا شرما اگرتلہ میں اکاؤنٹنٹ جنرل ڈپارٹمنٹ میں ہندی مترجم کے طور پر کام کر رہی ہے۔ وہیں تیسری بیٹی کرن شرما دہلی یونیورسٹی میں انگلش آنرز کے دوسرے سال میں پڑھ رہی ہے جبکہ بیٹا ہمانشو شرما بھارتی فوج کے لیے تیاری کر رہا ہے۔
کھیالی لال شرما گھر گھر دودھ تقسیم کرتے ہیں جبکہ انکی بیوی جانور پالنے اور دودھ کے کاروبار میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کی بیٹیوں نے ان کاؤ شیڈز میں پڑھ کر لکھ کر کامیابی حاصل کی ہے۔ کھیالی نے بتایا کہ دیر رات تک وہ مویشی پالنے کے کام میں لگے رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ الصبح گایوں کا دودھ نکالنے اور گھر گھر تقسیم کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔ پہلے ان کی بیٹیاں بھی اس کام میں تعاون کرتی تھیں لیکن اب دو بیٹیوں کی نوکری کی وجہ سے وہ اور ان کی بیوی جسویر یہ سارا کام سنبھال رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان کے پاس 22 گائیں ہیں اور میاں بیوی ان کا خیال رکھتے ہیں اور ان کے تمام کام کرتے ہیں۔ ایسے میں وہ میں کسی باہر والے کو کام پر نہیں رکھتے کیونکہ اسے پیسے دینے پڑیں گے۔
کھیالی لال شرما کی جدوجہد میں ان کی بیٹیوں نے بھی بخوبی ہاتھ بٹایا۔ بیٹی سونل جوڈیشل مجسٹریٹ کے عہدے پر کام کر رہی ہیں۔ وہ زیادہ تر وقت گائے کے گودام میں کام کرتے ہوئے اپنی پڑھائی کرتی تھی۔ ایسے میں وہ طبیلے میں ہی خالی پیپوں کا ٹیبل بنا کر اس پر پڑھائی کرتی تھی۔ وہ اپنی دوسری بہنوں کے ساتھ گائے کا گوبر اٹھانے، دودھ نکالنے اور طبیلے کی صاف صفائی کا کام کرتی تھیں۔ جب بھی ان کی بچے سونل، لینا، کرن اور بیٹا ہمانشو گھر آتے ہیں وہ سب طبیلے کے کام میں کھیالی لال شرما کی مدد کرتے ہیں۔ کھیالی نے بتایا کہ وہ آج بھی گھر گھر دودھ تقسیم کرتے ہیں کہ وہ یہ کام گزشتہ 30 سال سے کر رہے ہیں۔
کھیالی کی اہلیہ جسویر شرما کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی کامیابیوں کو دیکھ کر فخر محسوس کرتی ہیں۔ آج ان کی بیٹیاں اس مقام پر ہیں کہ جو پہلے ہم سے بات نہیں کرتے تھے وہ مبارکباد دینے آتے ہیں۔ جسویر نے بتایا کہ جب ان کی شادی ہوئی تو بڑی مشکلات اور چیلنجز تھے لیکن ان سے لڑ کر ہم نے اپنے بچوں کو پڑھائی میں دن رات سہارا دیا۔ یہی نہیں بچوں کو ان کی دلچسپی کے مطابق پڑھنے کا موقع دیا گیا۔ مشکل حالات میں بھی بچوں کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگ اپنے بچوں کو اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر آگے بڑھنے کا موقع دیں۔
ساتھ ہی سب سے چھوٹی بیٹی کِرن شرما نے کہا کہ فادرز ڈے پر میں اپنے والد کے ساتھ ساتھ والد کی طرح تمام بزرگوں کو بھی مبارکباد دینا چاہوں گی۔ مجھے فخر ہے کہ مجھے ایسے والدین ملے جنہوں نے سخت جدوجہد کے بعد بھی اس سنگ میل تک پہنچنے میں ہماری مدد کے لیے اپنا سب کچھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والد نے زندگی میں پابندیاں ترک کر کے ہمیں فری ہینڈ دیا۔ ہمیں پڑھائی کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے لیے دن رات تعاون بھی کیا۔