سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کے نافذ کرنے پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے اور مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن تشکیل کردہ کمیٹی پر کسان تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ کمیٹی میں چاروں ارکان ماضی میں تینوں قوانین کی حمایت کر چکے ہیں، ایسے میں ان کی رپورٹ حکومت کے حق میں ہی آئے گی۔
زرعی قوانین پر عارضی طور پر سپریم کورٹ کی روک لگنے کے باوجود کسان دہلی کی سرحدوں پر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کا یہ 50واں دن ہے اور آج مظاہرہ کرنے والے کسان لوہڑی کے موقع پر زرعی قوانین کی نقل کی کاپیاں جلاکر اپنے غصے کا اظہارکیا۔
کمیٹی پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان شیتکاری تنظیم کے صدر انل گھنونت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کریں گے ساتھ ہی نجی رائے کو دور رکھیں گے، بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ عدالت نے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسانوں کی تحریک گزشتہ 50 دنوں سے جاری ہے اور اس دوران کئی کسان شہید ہوئے ہیں لیکن اس تحریک کو کہیں تو ختم ہونا چاہیے۔
وہیں متھرا سے بی جے پی کی رکن پارلیمان ہیما مالینی نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ کسان کسی کے کہنے پر احتجاج کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو یہ بھی نہیں معلوم ہے کہ زرعی قوانین میں کیسا مسئلہ ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہی کر رہے ہیں جو ان سے کہا جا رہا ہے۔