اپنی دوسری مدت کے 18 ویں 'من کی بات' پروگرام میں مودی نے کہا کہ ان قوانین سے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوئے ہیں بلکہ انہیں حقوق اور مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں زراعت اور اس سے وابستہ چیزوں میں نئی جہتیں شامل کی جارہی ہیں۔
گزشتہ دنوں ہونے والی زرعی اصلاحات نے کسانوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھول دئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برسوں سے کسانوں کی مانگ تھی اور ان مطالبات کی تکمیل کے لئے ہر سیاسی پارٹی نے ان سے وعدہ کیا تھا وہ مانگیں اور مطالبات پورے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی غور و خوض کے بعد پارلیمنٹ نے زرعی اصلاحات کو قانونی شکل دی۔
ان اصلاحات سے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوئے ہیں بلکہ انہیں نئے حقوق، نئے مواقع بھی ملے ہیں۔
اس سلسلے میں بہت سے کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حقوق نے بہت ہی کم وقت میں کسانوں کی پریشانیوں کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم نے 3 شہروں کا دورہ کرکے کورونا ویکسین کی تیاریوں کا جائزہ لیا
وزیر اعظم نے کہا کہ قانون میں ایک اور بہت بڑی بات ہے کہ ان قوانین میں یہ التزامات کیے گئے ہیں کہ اس علاقے کے ایس ڈی ایم کو کسانوں کی شکایات کو ایک ماہ کے اندر تدارک کرنا ہوگا۔
انہوں نے 'من کی بات پروگرام' کی شروعات وارانسی سے چوری ہونے والی دیوی انا پورنا کی قدیم مورتی کے کینیڈا سے واپس لائے جانے کی خوشخبری سے کی۔
یہ مورتی تقریبا 100 سال پہلے وارانسی کے ایک مندر سے چرائی گئی تھی۔
مودی نے کہا کہ ماتا اناپورنا کے مجسمے کی طرح ہی ہندوستانی ثقافتی ورثے کی بیش قیمتی چیزیں بھی بین الاقوامی گروہوں کا شکار ہوچکے ہیں۔
یہ گروہ انہیں بین الاقوامی مارکٹ میں بہت زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ اب ان پر سختی کی جارہی ہے اور ہندوستان نے ان کی واپسی کے لئے بھی کوششیں تیز کردی ہیں۔