افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت میں طالبان کی حمایت میں اٹھنے والی آواز پر اندریش کمار نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں منور رانا، شفیق رحمان برق اور سجاد نعمانی جیسے لوگوں نے جب طالبان کی حمایت میں بیان دیا تو بھارت کا مسلمان مشتعل ہوگیا اور اس ضمن میں ان کے خلاف آواز بلند کی۔
انھوں نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ بھارت کا مسلمان امن کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے اس کو طالبانی نظریہ والا اسلام نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو افغانی مسلمان ہیں وہ تعلیم و ترقی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن طالبانی ظلم و تشدد خواتین کے حقوق کی پامالی کرتے ہیں۔ طالبان کا اسلام شیطان والا چہرہ ہے۔ جسے بھارت کا مسلمان ہرگز پسند نہیں کرے گا۔
اتر پردیش میں 5 ہزار مدارس کے بند ہونے کے سوال پر انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا کہ اترپردیش میں پانچ ہزار مدارس وہ بند ہونے جارہے ہیں، جن میں بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں اور حکومت نے جب ان مدارس کی تفصیلات طلب کیا تو اس کو نہیں دکھا سکے۔ جب ہم دیوبند گئے تھے تو وہاں بھی تمام مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کی تھی کہ بچوں کو تعلیم دینا ہے۔ مدرسہ چلانا ہے تو ان تمام سہولتوں کو بھی مکمل کیا جائے جس کا مطالبہ حکومت کر رہی ہے۔ ایسے مدرسے جہاں بنیادی سہولت موجود نہیں ہے ان مدارس کے ذمہ دار سے میری پرخلوص یہی گزارش ہے کہ وہ تمام دستاویزات مکمل کر حکومت کو تفصیلات فراہم کریں تاکہ بچوں کی تعلیم و تربیت پر کوئی اثر نہ پڑے اور جو مدرسے فرضی طریقے سے چل رہے تھے ان کا وجود ہی نہیں تھا ان کا بند ہونا لازمی ہے۔
بھارت کے متعدد مقامات پر ہورہے ماب لنچنگ پر اپنی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں چاہیں انسانوں کی ماب لنچنگ ہو یا جانوروں کی۔ یہ پوری طریقے سے بند ہونا چاہیے۔ ماب لنچنگ کرنا بہت ہی بڑا جرم ہے، ماب لنچنگ کے خاتمے کے لئے حکومت کو قانون بھی بنانا چاہیے تاکہ بھارت سے ماب لنچنگ کا خاتمہ ہوسکے۔
مزید پڑھیں:اترپردیش میں پانچ ہزار مدارس بند، سریش جین کا دعویٰ
انھوں نے کہا کہ مذہب، زبان، نسل سے اوپر اٹھ کر سبھی لوگوں کو ایک ساتھ چلنا، آپسی پیار ومحبت کے ساتھ زندگی گزارنے میں ہی ترقی ہے۔