لکھنؤ: اتر پردیش میں لکھنؤ کے معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں ملک کے الگ الگ علاقوں سے آئے ممبران نے شرکت کی۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر گفتگو ہوئی اور اس دوران بورڈ نے کئی اہم فیصلے بھی لیے ہیں۔ ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ پر گفتگو ہوئی اور یہ بھی طے پایا ہے کہ بورڈ کے ذمہ داران بھارت میں آباد متعدد کمیونیٹیز کے سرکردہ شخصیات سے ملاقات کر کے اس کی مخالفت کے لیے محاذ قائم کیا جائے گا۔
سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جس طریقے سے پارلیمنٹ میں میں ایک رکن پارلیمان کی جانب سے پرائیویٹ بل پیش کی گئی ہے اور اتراکھنڈ و گجرات حکومت نے یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس سے حکومت کی منشا ظاہر ہوتی ہے۔ یہ قانون صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ بھارت کی جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں یہ بھی بات موضوع گفتگو رہی کہ پرسنل لا بورڈ نے خواتین ونگ کو تحلیل کر دیا تھا، لیکن اس میٹنگ اس کو بھی فعال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بورڈ کی سب کمیٹی میں شامل کیا جائے گا تاکہ ان کو نمائندگی مل سکے۔
میٹنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک بھر میں اوقاف املاک پر ہو رہے ناجائز قبضے کت خلاف مہم چلائی جائے اور اس پر فلاحی ادارے کی تعمیر کے سلسلے میں سنجیدگی سے غور پوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلیس آف ورشف ایکٹ جو حکومت کے ذریعے ملک کی پارلیمنٹ میں بنایا گیا، اس قانون کو پرزور طریقے سے نافذ کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ عبادتگاہوں پر کسی بھی قسم کے دعوے نہ ہوں اور عدالت میں زیر غور نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آسام میں چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت متعدد گرفتاریوں کے سلسلے میں بھی بات چیت ہوئی ہے اور حکومت سے فوری طور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا اور اس پر کارروائی نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا جائے گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے این آرسی تحریک کے دوران ان سینکڑوں طلبہ و طالبات کو بےجا الزامات کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے اس کی ہے اس پر لیگل سیل کام کرے گی۔