ETV Bharat / bharat

مولانا سلمان ندوی سے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق خاص بات چیت

مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اب تک اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی و دیگر سیکولر سیاسی جماعتیں جو مسلمانوں کے مسیح ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں ان کے ایجنڈے میں کچھ ہے اور ان کی کارکردگی کچھ اور ہے۔

exclusive talk with maulana salman nadvi on up assembly election
مولانا سلمان ندوی سے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق خاص بات چیت
author img

By

Published : Jul 31, 2021, 10:10 PM IST

پریس کانفرنس میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سبھی چھوٹی پارٹیوں کو اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے اور نفرت کی سیاست کو شکست دینے میں سامنے ساتھ دینا چاہیے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اب تک اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی و دیگر سیکولر سیاسی جماعتیں جو مسلمانوں کے مسیح ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں ان کے ایجنڈے میں کچھ ہے اور ان کی کارکردگی کچھ اور ہے اس لیے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی ہاتھ آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات و 2017 کے اسمبلی انتخابات اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ناکامی ہاتھ آئی جبکہ اتر پردیش میں تقریباً 23 فیصد مسلمان ان کے ساتھ تھے۔ یہ پارٹیاں خاص افراد کی پارٹی ہے جس سے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی حاصل ہوئی ہے۔

مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اس اتحاد میں 42 چھوٹی بڑی پارٹیاں اور 5 سماج شامل ہیں۔ شیعہ، سنی، اہل حدیث، بریلوی اور دیوبندی وہابی سبھی مکتب فکر کے لوگ کی حمایت حاصل ہے اور امید ہے کہ بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و جمیعت علماء اپنی سیاسی قیادت سامنے لائے اور مسلمانوں کے ساتھ کھلواڑ بند کریں۔

مولانا سلمان ندوینے کہا کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ہمارے موت و حیات کا مسئلہ ہے۔ عروج و زوال کا مسئلہ ہے، مسلمانوں کو گمراہ کرنا بند کریں ورنہ قوم چھوڑے گی نہیں یاتو اعلانیہ طور پر کہیں کہ ہم اکھلیش کے ساتھ ہیں آپ کو کچھ نہ کچھ فیصلہ کرنا پڑے گا۔

میں شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث سبھی مکتبہ فکر کے لوگوں کے جو اختلافات ہیں جو بھی عقائد ہیں وہ اپنے دائرے میں رکھیں لیکن جب قومی کی بات ہو تو سبھی اختلافات کو بھلا یکجہتی کریں اور ایک محاذ پر متفق ہو جائیں۔

انہوں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کچھ برس قبل جب حیدر آباد میں بورڈ کے لوگوں نے اویسی کا کھایا اور ان سے رقم لی تو اب ان سے فوری کیوں ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:

اترپردیش میں بی جے پی نہیں سماجوادی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئے گی'

انہوں نے کہا کہ اس اتحاد سے ہم ہندو مسلم تفریق ختم کرنا چاہتے ہیں اگر بے جے پی ہمارے ایجنڈے سے متفق ہو اور مسلمانوں کو اس میں حقوق حاصل ہوں، مسلم کینڈیڈیٹ ہوں ان کو ٹکٹ بھی دیے جائیں گے جہاں ان کا حق ہے یعنی ان کی تعداد کے اعتبار سے جو ان کا جو الیکشن میں ملازمت حق ہوتا ہے وہ سب اگر دیا جایے تو کوئی مسئلہ نہیں ہم بی جے پی کا ترجیحی طور پر ساتھ دیں گے۔

پریس کانفرنس میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سبھی چھوٹی پارٹیوں کو اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے اور نفرت کی سیاست کو شکست دینے میں سامنے ساتھ دینا چاہیے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اب تک اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی و دیگر سیکولر سیاسی جماعتیں جو مسلمانوں کے مسیح ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں ان کے ایجنڈے میں کچھ ہے اور ان کی کارکردگی کچھ اور ہے اس لیے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی ہاتھ آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات و 2017 کے اسمبلی انتخابات اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ناکامی ہاتھ آئی جبکہ اتر پردیش میں تقریباً 23 فیصد مسلمان ان کے ساتھ تھے۔ یہ پارٹیاں خاص افراد کی پارٹی ہے جس سے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی حاصل ہوئی ہے۔

مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اس اتحاد میں 42 چھوٹی بڑی پارٹیاں اور 5 سماج شامل ہیں۔ شیعہ، سنی، اہل حدیث، بریلوی اور دیوبندی وہابی سبھی مکتب فکر کے لوگ کی حمایت حاصل ہے اور امید ہے کہ بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و جمیعت علماء اپنی سیاسی قیادت سامنے لائے اور مسلمانوں کے ساتھ کھلواڑ بند کریں۔

مولانا سلمان ندوینے کہا کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ہمارے موت و حیات کا مسئلہ ہے۔ عروج و زوال کا مسئلہ ہے، مسلمانوں کو گمراہ کرنا بند کریں ورنہ قوم چھوڑے گی نہیں یاتو اعلانیہ طور پر کہیں کہ ہم اکھلیش کے ساتھ ہیں آپ کو کچھ نہ کچھ فیصلہ کرنا پڑے گا۔

میں شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث سبھی مکتبہ فکر کے لوگوں کے جو اختلافات ہیں جو بھی عقائد ہیں وہ اپنے دائرے میں رکھیں لیکن جب قومی کی بات ہو تو سبھی اختلافات کو بھلا یکجہتی کریں اور ایک محاذ پر متفق ہو جائیں۔

انہوں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کچھ برس قبل جب حیدر آباد میں بورڈ کے لوگوں نے اویسی کا کھایا اور ان سے رقم لی تو اب ان سے فوری کیوں ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:

اترپردیش میں بی جے پی نہیں سماجوادی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئے گی'

انہوں نے کہا کہ اس اتحاد سے ہم ہندو مسلم تفریق ختم کرنا چاہتے ہیں اگر بے جے پی ہمارے ایجنڈے سے متفق ہو اور مسلمانوں کو اس میں حقوق حاصل ہوں، مسلم کینڈیڈیٹ ہوں ان کو ٹکٹ بھی دیے جائیں گے جہاں ان کا حق ہے یعنی ان کی تعداد کے اعتبار سے جو ان کا جو الیکشن میں ملازمت حق ہوتا ہے وہ سب اگر دیا جایے تو کوئی مسئلہ نہیں ہم بی جے پی کا ترجیحی طور پر ساتھ دیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.