حیدرآباد: مولانا کے انتقال پر حیدرآباد میں موجود ایران کے قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران متعینہ حیدرآباد محمد حق بن قُمی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دنیا کے لیے بڑا سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کلب صادق دور جدید کے معروف عالم دین تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ایک کامل انسان تھے، حالانکہ مولانا سے ملاقات نہیں ہوئی لیکن غائبانہ طور پر مولانا کی شخصیت سے واقفیت تھی، جیسے ہی مولانا کے انتقال کی خبر پہنچی بہت غم ہوا اور میں نے مولانا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔'
مولانا کلب صادق صاحب نہ صرف ایک شخص تھے، بلکہ انہیں ایک عہد کہا جاتا تھا۔ اور اب جبکہ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے تو ایسے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ مولانا کے انتقال سے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔ کتنا اتفاق رکھتے ہیں اس بات سے۔
اس پر محمد حق بن قمی کا کہنا ہے کہ مولانا کلب صادق نے مذہب، ثقافت اور عام لوگوں کے لیے اپنی زندگی وقف کردی۔ مولانا کثیر الجہت شخصیت کے حامل انسان تھے۔ موجودہ دور میں ان کی طرح عالم دین ملنا نا ممکن ہے اور اس خلا کو پر کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن کا مشن رضا الہی کے لیے ہوتا ہے ان کا مشن ختم نہیں ہوتا بلکہ آئندہ بھی مولانا کے مشن جاری رہیں گے'۔
بھارت اور ایران کے تعلقات کافی مضبوط ہیں، تو کیا بھارت اور ایران کے مابین تعلقات کو آگے بڑھانے میں مولانا کلب صادق صاحب کا کوئی کردار تھا؟
محمد حق بن قمی نے کہا کہ بھارت اور ایران کے درمیان جو روابط ہیں وہ بہت مضبوط ہیں، حالانکہ بہت لوگوں نے چاہا کہ اس رشتے کو کمزور کیا جائے لیکن وہ لوگ کامیاب نہیں ہوئے، کیوں کہ دنوں ممالک کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کلب صاد پر خدا اپنی رحمت نازل کرے اور ان کی مغفرت فرمائے، انہوں نے دنوں ممالک کے مابین ثقافتی روابط کو مضبوط بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔'