ETV Bharat / bharat

’عوام کو بھی حکومت سے سوال کرنا چاہیے کیونکہ سوال پوچھنا ہمارا حق ہے‘

سونو سود نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ مجھے اپنی ماں کی ایک بات یاد آتی ہے، کہ ’اپنی مٹھی کھول کر تو دیکھ شاید تمہارے ہاتھ کی لکیروں میں کسی کی جان بچانا لکھا ہو، اور پھر میں نے اس مٹھی کو کھول دیا ہے۔

author img

By

Published : Jun 14, 2021, 12:28 PM IST

exclusive interview of bollywood actor sonu sood with etv bharat
سونو سود کا ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو

پچھلے دو سالوں سے بالی ووڈ اداکار سونو سود اپنی اداکاری سے زیادہ سماجی خدمات انجام دینے کی وجہ سے سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اب ہر کوئی ان کو اپنا آئیڈل مان رہا ہے۔

سونوسود کے ان خدمات سے نا صرف انکے مداح خوش ہیں بلکہ اب ہر انسان ان کی خدمات کی تعریف کر رہے ہیں۔ سونو سود جو اکثر فلمی اسکرین پر وِلن کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، حقیقی زندگی میں ہیرو کے کردار میں نظر آرہے ہیں۔

بالی ووڈ اداکار سونو سود کے ساتھ خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران سونو سود نے جب سوال کیا گیا کہ آپ کورونا مدت سے پہلے سونو سود تھے۔ اب لوگ آپ کو مسیحا، سپر مین اور دوسرے نام دے رہے ہیں، تو آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں؟

اس پر سونو سود نے کہا کہ میں ایک عام آدمی ہوں اور میں سوچتا ہوں کہ جب آپ عام لوگوں سے جڑ جاتے ہیں، تب آپ اپنی حقیقت کو جانچتے رہتے ہیں۔ میرے خیال میں اس سے بڑا کوئی بھی اعزاز نہیں ہوسکتا ہے کہ جس کو آپ کی ضرورت ہو اس سے رابطے میں رہوں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا نام دیتے ہیں۔ جب تک کہ وہ آپ کو اپنا سمجھتے ہیں۔ یہ زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہوسکتی ہے

لوگوں نے بڑے پیمانے پر آپ پر اعتماد کیا ہے اور آپ نے اس اعتماد پر کھرے بھی اترے ہیں۔ یہ جو بھروسہ آپ نے قائم کیا ہے۔ آپ نے کس طرح منصوبہ بنایا اور آئندہ کیا کریں گے؟

مدد کی ہمیشہ ضرورت ہے۔ کورونا دور کے دوران لوگوں کی مشکلات منظرعام پر آئیں، جب مہاجر مزدور اپنے بچوں کے ساتھ پیدل گھر سے نکلے تو مجھے لگا کہ کل ان بچوں کو یہ محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ کسی نے بھی ان کے والدین کا ہاتھ نہیں پکڑا ہے۔ تب میں نے محسوس کیا کہ یہ ہاتھ میرا کیوں نہیں ہوسکتا اور پھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب پورے ملک جڑ گئے ۔

کشمیر سے کنیاکماری تک ایسی کوئی ریاست نہیں تھی جہاں ہم نے بسیں، ٹرینیں اور طیارے نہیں بھیجے تھے۔ قریب 10 لاکھ افراد شامل ہوئے لوگوں کو نوکریاں دلانی تھیں اور ان کا علاج بھی کرنا تھا۔ اس وقت مجھے اپنی ماں کی ایک بات یاد آتی ہے۔ اپنی مٹھی کھول کر تو دیکھ شاید کسی کی جان بچانے کے لکیروں میں کسی کی جان بچانا لکھا ہو، اور میں نے اس مٹھی کو کھولا ہے۔

ایک بڑا سوال یہ ہے کہ حکومتوں کی معیشت برباد ہوگئی ہے لیکن سونو سود کے لیے فنڈنگ ​​جاری ہے، یہ انتظامات کیسے اور کہاں سے ہو رہے ہیں؟

انھوں نے کہا کہ میں نے اپنا راستہ خود بنایا ہے اور مجھ سے کہیں زیادہ ایسے افراد موجود ہیں جو کی کافی زیادہ باشعور اور بہت زیادہ پہنچ والے بھی ہیں۔ میرے خیال میں ارادہ کرنے سے بھی کافی زیادہ کام ہوتا ہے اور میں نے کبھی بھی اپنی حدود کو بند نہیں کیا۔

آپ یہ سب کر رہے ہیں تو پھر آپ الیکشن لڑ کر لیڈر کیوں نہیں بن جاتے؟

سیاست ایک کمال کا میدان ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگوں نے اسے رنگ دے دیا ہے۔ میں سیاست کے خلاف نہیں ہوں لیکن میرے خیال میں بطور اداکار ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ میں اپنا راستہ خود بناتا ہوں۔ میں نے پروٹوکول کی پیروی نہیں کی۔ میں سیاست سے پرہیز نہیں کرتا ہوں لیکن میں ابھی اس کے لیے تیار نہیں ہوں۔ میں اب بھی لوگوں کی مدد کرنے کے قابل ہوں۔ سیاستدان بننے میں بہت زیادہ تیاری کی ضرورت ہوتی ہے جب بھی مجھے لگے گا کہ میں اس کے لیے تیار ہوں تو میں چھت کی چوٹی سے کہوں گا کہ ہاں میں تیار ہوں۔

ایسا محسوس ہورہا ہے حکومت سے زیادہ لوگ آپ پر بھروسہ کرنا شروع کر دیے ہیں، آپ کے خیال میں کیا وجہ ہے؟

یہ نہیں کہ حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں لیکن عوام کو بھی حکومت سے سوال کرنا چاہئے کیونکہ یہ سوال پوچھنا ہمارا حق ہے۔ لیکن ہمیں بھی کچھ کرنا ہوگا، ہم ہمیشہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ نہیں ہوا، وہ نہیں ہوا۔ ہمیں بھی تو کچھ کرنا ہوگا اور مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو سیاست سے گریز نہیں ہے تو آپ کس ریاست سے الیکشن لڑیں گے؟

میرے خیال میں تمام ریاستیں ایک جیسی ہیں۔ ہر جگہ سے پیار ملا۔ میں پنجاب سے ہوں، لیکن میں مہاراشٹر میں رہتا ہوں اور زیادہ تر کام آندھراپردیش و تلنگانہ میں کیا ہے۔ اب میں کرناٹک میں آکسیجن پلانٹ کھولنے جا رہا ہوں۔ میں نے خود کو مذہب، ذات پات اور ریاست سے پابند نہیں کیا۔

آپ فلموں سے زیادہ سماجی خدمات کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

میں خود ہی جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں، بہت سے لوگ مدد کے لیے آتے ہیں۔ کچھ کو علاج کی ضرورت ہے اور کچھ کو نوکری کی ضرورت ہے۔ اب میں نے ایک ٹیم بنائی ہے۔ کچھ طبی مدد کو دیکھتے ہیں، کچھ کو دوسری ضروریات بھی۔ جب وہ اس کو حل نہیں کرسکتے ہیں تو وہ میرے پاس آتے ہیں۔ پھر ہم اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ کی انڈسٹری سے کوئی پدما وبھوشن کوئی بھارت رتن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہما قریشی نے آپ کو وزیراعظم بنانے کی بات کہنے لگی ہیں۔

جب ہم کورونا دور میں لوگوں کی مدد کر رہے تھے تو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر سے بہار تک کوئی ٹرین نہیں تھی۔ اگر میں سسٹم چلا رہا ہوتا تو میں شاید کچھ نئے راستے بناتا۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عہدہ ہونا چاہئے وہ عہدہ ہونا چاہئے۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں اس کا مستحق ہوں یا نہیں لیکن جنون اور جذبہ حیرت انگیز ہے۔ اس جذبے کو برقرار رکھنا چاہیے ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ اس پوزیشن میں ہیں یا نہیں۔

لیکن کنگنا رناوت اس ٹویٹ کو پسند کررہی ہیں جس میں انہوں نے آپ کے لیے جھوٹے اور اسی طرح کے قابل اعتراض تبصرہ لکھے ہیں آپ کیا کہیں گے؟

کنگنا اچھی ہے، خوش ہے۔ اس کا سوشل میڈیا ہینڈل ہے۔ اگر وہ میرے بارے میں ایسا محسوس کرتی ہے تو ان کا حق ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ میں 135 کروڑ لوگوں کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اگر کچھ ہزار یا لاکھ افراد میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہیں یا مجھے پسند نہیں کرتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ مجھے اس کا جواب دینا چاہئے۔

سونو سود کے آنے والے منصوبے کون سے ہیں؟

یش راج کی پرتھویراج چوہان نومبر میں آرہی ہے۔ چرنجیوی کے ساتھ آچاریہ آرہی ہے۔ میری اپنی ایک فلم اگست میں شروع ہورہی ہے۔ فلمیں آتی رہیں گی اور سماج کی خدمت بھی کرتے رہنگے۔

پچھلے دو سالوں سے بالی ووڈ اداکار سونو سود اپنی اداکاری سے زیادہ سماجی خدمات انجام دینے کی وجہ سے سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اب ہر کوئی ان کو اپنا آئیڈل مان رہا ہے۔

سونوسود کے ان خدمات سے نا صرف انکے مداح خوش ہیں بلکہ اب ہر انسان ان کی خدمات کی تعریف کر رہے ہیں۔ سونو سود جو اکثر فلمی اسکرین پر وِلن کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، حقیقی زندگی میں ہیرو کے کردار میں نظر آرہے ہیں۔

بالی ووڈ اداکار سونو سود کے ساتھ خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران سونو سود نے جب سوال کیا گیا کہ آپ کورونا مدت سے پہلے سونو سود تھے۔ اب لوگ آپ کو مسیحا، سپر مین اور دوسرے نام دے رہے ہیں، تو آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں؟

اس پر سونو سود نے کہا کہ میں ایک عام آدمی ہوں اور میں سوچتا ہوں کہ جب آپ عام لوگوں سے جڑ جاتے ہیں، تب آپ اپنی حقیقت کو جانچتے رہتے ہیں۔ میرے خیال میں اس سے بڑا کوئی بھی اعزاز نہیں ہوسکتا ہے کہ جس کو آپ کی ضرورت ہو اس سے رابطے میں رہوں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا نام دیتے ہیں۔ جب تک کہ وہ آپ کو اپنا سمجھتے ہیں۔ یہ زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہوسکتی ہے

لوگوں نے بڑے پیمانے پر آپ پر اعتماد کیا ہے اور آپ نے اس اعتماد پر کھرے بھی اترے ہیں۔ یہ جو بھروسہ آپ نے قائم کیا ہے۔ آپ نے کس طرح منصوبہ بنایا اور آئندہ کیا کریں گے؟

مدد کی ہمیشہ ضرورت ہے۔ کورونا دور کے دوران لوگوں کی مشکلات منظرعام پر آئیں، جب مہاجر مزدور اپنے بچوں کے ساتھ پیدل گھر سے نکلے تو مجھے لگا کہ کل ان بچوں کو یہ محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ کسی نے بھی ان کے والدین کا ہاتھ نہیں پکڑا ہے۔ تب میں نے محسوس کیا کہ یہ ہاتھ میرا کیوں نہیں ہوسکتا اور پھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب پورے ملک جڑ گئے ۔

کشمیر سے کنیاکماری تک ایسی کوئی ریاست نہیں تھی جہاں ہم نے بسیں، ٹرینیں اور طیارے نہیں بھیجے تھے۔ قریب 10 لاکھ افراد شامل ہوئے لوگوں کو نوکریاں دلانی تھیں اور ان کا علاج بھی کرنا تھا۔ اس وقت مجھے اپنی ماں کی ایک بات یاد آتی ہے۔ اپنی مٹھی کھول کر تو دیکھ شاید کسی کی جان بچانے کے لکیروں میں کسی کی جان بچانا لکھا ہو، اور میں نے اس مٹھی کو کھولا ہے۔

ایک بڑا سوال یہ ہے کہ حکومتوں کی معیشت برباد ہوگئی ہے لیکن سونو سود کے لیے فنڈنگ ​​جاری ہے، یہ انتظامات کیسے اور کہاں سے ہو رہے ہیں؟

انھوں نے کہا کہ میں نے اپنا راستہ خود بنایا ہے اور مجھ سے کہیں زیادہ ایسے افراد موجود ہیں جو کی کافی زیادہ باشعور اور بہت زیادہ پہنچ والے بھی ہیں۔ میرے خیال میں ارادہ کرنے سے بھی کافی زیادہ کام ہوتا ہے اور میں نے کبھی بھی اپنی حدود کو بند نہیں کیا۔

آپ یہ سب کر رہے ہیں تو پھر آپ الیکشن لڑ کر لیڈر کیوں نہیں بن جاتے؟

سیاست ایک کمال کا میدان ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگوں نے اسے رنگ دے دیا ہے۔ میں سیاست کے خلاف نہیں ہوں لیکن میرے خیال میں بطور اداکار ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ میں اپنا راستہ خود بناتا ہوں۔ میں نے پروٹوکول کی پیروی نہیں کی۔ میں سیاست سے پرہیز نہیں کرتا ہوں لیکن میں ابھی اس کے لیے تیار نہیں ہوں۔ میں اب بھی لوگوں کی مدد کرنے کے قابل ہوں۔ سیاستدان بننے میں بہت زیادہ تیاری کی ضرورت ہوتی ہے جب بھی مجھے لگے گا کہ میں اس کے لیے تیار ہوں تو میں چھت کی چوٹی سے کہوں گا کہ ہاں میں تیار ہوں۔

ایسا محسوس ہورہا ہے حکومت سے زیادہ لوگ آپ پر بھروسہ کرنا شروع کر دیے ہیں، آپ کے خیال میں کیا وجہ ہے؟

یہ نہیں کہ حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں لیکن عوام کو بھی حکومت سے سوال کرنا چاہئے کیونکہ یہ سوال پوچھنا ہمارا حق ہے۔ لیکن ہمیں بھی کچھ کرنا ہوگا، ہم ہمیشہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ نہیں ہوا، وہ نہیں ہوا۔ ہمیں بھی تو کچھ کرنا ہوگا اور مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو سیاست سے گریز نہیں ہے تو آپ کس ریاست سے الیکشن لڑیں گے؟

میرے خیال میں تمام ریاستیں ایک جیسی ہیں۔ ہر جگہ سے پیار ملا۔ میں پنجاب سے ہوں، لیکن میں مہاراشٹر میں رہتا ہوں اور زیادہ تر کام آندھراپردیش و تلنگانہ میں کیا ہے۔ اب میں کرناٹک میں آکسیجن پلانٹ کھولنے جا رہا ہوں۔ میں نے خود کو مذہب، ذات پات اور ریاست سے پابند نہیں کیا۔

آپ فلموں سے زیادہ سماجی خدمات کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

میں خود ہی جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں، بہت سے لوگ مدد کے لیے آتے ہیں۔ کچھ کو علاج کی ضرورت ہے اور کچھ کو نوکری کی ضرورت ہے۔ اب میں نے ایک ٹیم بنائی ہے۔ کچھ طبی مدد کو دیکھتے ہیں، کچھ کو دوسری ضروریات بھی۔ جب وہ اس کو حل نہیں کرسکتے ہیں تو وہ میرے پاس آتے ہیں۔ پھر ہم اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ کی انڈسٹری سے کوئی پدما وبھوشن کوئی بھارت رتن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہما قریشی نے آپ کو وزیراعظم بنانے کی بات کہنے لگی ہیں۔

جب ہم کورونا دور میں لوگوں کی مدد کر رہے تھے تو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر سے بہار تک کوئی ٹرین نہیں تھی۔ اگر میں سسٹم چلا رہا ہوتا تو میں شاید کچھ نئے راستے بناتا۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عہدہ ہونا چاہئے وہ عہدہ ہونا چاہئے۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں اس کا مستحق ہوں یا نہیں لیکن جنون اور جذبہ حیرت انگیز ہے۔ اس جذبے کو برقرار رکھنا چاہیے ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ اس پوزیشن میں ہیں یا نہیں۔

لیکن کنگنا رناوت اس ٹویٹ کو پسند کررہی ہیں جس میں انہوں نے آپ کے لیے جھوٹے اور اسی طرح کے قابل اعتراض تبصرہ لکھے ہیں آپ کیا کہیں گے؟

کنگنا اچھی ہے، خوش ہے۔ اس کا سوشل میڈیا ہینڈل ہے۔ اگر وہ میرے بارے میں ایسا محسوس کرتی ہے تو ان کا حق ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ میں 135 کروڑ لوگوں کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اگر کچھ ہزار یا لاکھ افراد میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہیں یا مجھے پسند نہیں کرتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ مجھے اس کا جواب دینا چاہئے۔

سونو سود کے آنے والے منصوبے کون سے ہیں؟

یش راج کی پرتھویراج چوہان نومبر میں آرہی ہے۔ چرنجیوی کے ساتھ آچاریہ آرہی ہے۔ میری اپنی ایک فلم اگست میں شروع ہورہی ہے۔ فلمیں آتی رہیں گی اور سماج کی خدمت بھی کرتے رہنگے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.