مغربی بنگال کے 108 میونسپلٹی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو لے کر سیاسی گہما گہمی کے درمیان انیس خان قتل معاملے عوام میں موضوع بحث ہے۔Anis Khan Murder Case
ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت کی جانب سے انیس خان قتل معاملے کی تحقیقات کے لئے اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی ) تشکیل دی گئی ہے لیکن لوگوں نے ایس آئی ٹی کی جانچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر (سابق اے ڈی جی ) نذرالاسلام نے کہا کہ ہر دور میں پولیس انتظامیہ پر حکومت اور حکمراں جماعت کا زبردست دباؤ ہوتا ہے۔ چند لوگ اپنی مرضی سے کام کرتے ہیں اور کچھ کو مرضی کے مطابق کام کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقتول انیس خان کے والد کی ایس آئی ٹی کو لے کر ناراضگی جائز ہے، اگر ان کا ایس آئی ٹی پر بھروسہ نہیں ہے تو کیس کو دوسری جانچ ایجنسیوں کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس آئی ٹی کو لے کر لوگوں کی ناراضگی اس بات کو لے بھی ہے کہ رضوان الرحمن قتل معاملے میں جس آئی پی ایس آفیسر سے شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی گئی تھی انہیں ہی ایس آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Anis Khan Murder Case: انیس خان کے قتل کے ملزمین کو 14 دنوں کی جیل حراست
سابق آئی پی ایس آفیسر کے مطابق ہر دور میں چند لوگ حکومت کے قریبی ہوتے ہیں، انہیں ہی بڑے عہدے پر فائز کیا جاتا ہے۔ اس میں لوگ کچھ کر بھی نہیں سکتے ہیں۔
دوسری طرف سماجی کارکن سجیت بھدرا نے کہا کہ قتل معاملے پر جانچ پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔ کسی بھی کمیٹی پر لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے تو اس طرح کی بات ہوتی ہے۔ حکومت کو ہی سب کچھ کرنا ہوگا، عام لوگ تو بس انتظار کرتے رہتے ہیں، پولیس ہی پولیس کے خلاف تحقیقات کیسے کر سکتی ہے۔