ریاست بہار کے گیا میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے حکومت کے ذریعے اعلان کردہ فلاحی منصوبوں کی سردمہری پر ای ٹی وی بھارت اردو مسلسل خبریں شائع کر رہا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر کے بعد ضلع انتظامیہ، اوقاف کمیٹی اور ضلع محکمہ اقلیتی فلاح حرکت میں ہے۔
دراصل گزشتہ 24 دسمبر کو ای ٹی وی بھارت اردو نے 'اقلیتی رہائشی اسکول' کی تعمیر کی سردمہری پر ایک رپورٹ شائع کی تھی، اس معاملے کو ذمہ داری کے ساتھ اجاگر کیا تھا کہ دو برس بعد بھی حکام اور وقف بورڈ کی عدم توجہی کی وجہ سے اسکول کے لیے زمین دستیاب نہیں ہوئی ہے، جس کی وجہ سے یہ پروجیکٹ منسوخ ہونے کے دہانے پر ہے۔
خبر شائع ہونے کے بعد ضلع مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ کے ساتھ ضلع اوقاف کمیٹی کے عہدیدران اور جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدر مولانا عمر نورانی کی میٹنگ ہوئی ہے، میٹنگ میں ایس ایس پی راجیومشرا سمیت کئی اور بڑے افسران موجود تھے، ضلع اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب عالم عرف رنکو نے ای ٹی وی کے نمائندے کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ 'ڈی ایم کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے، وقف بورڈ کی ایک بڑی زمین جو کہ شہر سے کچھ ہی دوری پر واقع بودھ گیا روڈ پر ہے، اس کے متعلق ڈی ایم کو جانکاری دی گئی ہے۔ ڈی ایم نے میٹنگ کے دوران ہی محکمہ اقلیتی فلاح افسر، ایل آر ڈی سی اور مقامی سی ای او کو ہدایت کی ہے کہ اس زمین کے کاغذات لے کر موجودہ صورتحال پر رپورٹ دیں۔
اگر زمین بغیر کسی تنازع اور چار سے پانچ ایکڑ کے درمیان ہے تو ایک ہفتے کے اندر حکومت کو منظوری کے لیے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت دی ہے، ساتھ ہی ڈی ایم نے اوقاف اور ضلع محکمہ اقلیتی فلاح دفتر کے درمیان آپسی رابطہ رکھ کر اگلے دو ماہ کے اندر سارے قانونی مراحل کو پورا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ڈی ایم ابھشیک کمار سنگھ نے ای ٹی وی کے نمائندے کو بتایا ہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر کا منصوبہ سرد مہری میں پڑنے نہیں دیا جائے گا چونکہ یہ منصوبہ وقف بورڈ کی زمین پر ہونا ہے۔ اس لیے ضلع اوقاف کمیٹی کے اراکین کے ساتھ میٹنگ کر کے زمین کے متعلق جانکاری حاصل کی ہے، ضلع اوقاف کمیٹی نے اس سے متعلق پہلی مرتبہ ان سے بات کی ہے، جلد ہی زمین کی دستیابی ہوگی۔
واضح رہے کہ سنہ 2018 میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پٹنہ میں اعلان کیا تھا کہ وقف بورڈ کی زمین پر عالیشان اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر ہوگی، جہاں کلاس نو سے بارہویں جماعت تک کی پڑھائی ممکن ہوسکے گی، اس کے لیے وقف بورڈ کو چار سے پانچ ایکڑ زمین کی دستیابی کرانی تھی۔ تاہم وقف بورڈ نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کے سبب دو برسوں سے منصوبہ یوں ہی پڑا ہے۔