ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ حکومت نے 2017 میں اینٹوں کے بھٹوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے کا حکم پاس کیا تھا مگر بدقسمتی سے ان قانونی پابندیوں کو زمینی سطح پر نافذ نہیں کیا گیا۔
شولی پورہ کے آباد پورہ سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص نے بتایا کہ اس علاقے میں اینٹوں کے بھٹے قائم کرنے سے زرخیز زرعی زمین بنجر ہوجائے گی۔
مقامی لوگوں نے اس بارے میں کہا کہ وہ اس جگہ کے آس پاس باغاتِ اور دھان کے کھیتوں کے مالک ہیں اور بٹھہ اس علاقے کے جانور، پودوں اور انسانی زندگی پر تباہ کن اثرات ڈالیں گے۔ علاقے میں اینٹوں کے بھٹوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارے علاقے میں پہلے ہی آلودگی کی سطح میں بہت بڑھ گئی ہے۔
اس گاؤں کے ایک شخص نے بتایا کہ بٹھوں سے خارج ہونے والے مہلک دھواں نے ہمارے علاقے میں درختوں اور دیگر باغاتِ کو شدید متاثر کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اینٹوں کے بھٹوں کی موجودگی کی وجہ سے علاقے کی سڑکیں بھی خراب ہورہی ہیں کیونکہ ان بھٹوں سے اینٹوں کو لے جانے کے لیے لاریوں کا بکثرت استعمال ہوتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں 300 سے زیادہ اینٹوں کے بھٹے موجود ہیں جس میں سے ضلع بڈگام کے اندر سب سے زیادہ لگ بھگ 240 بھٹے کام کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں تحصیلدار بڈگام نصرت نے کہا کہ انہوں نے کسی اجازت کے بغیر اینٹوں کے بھٹے کو قائم کرنے کی کوشش کرنے پر ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی جائے وقوع کا دورہ کر چکے ہیں اور اس سلسلے میں جو ضروری کارروائی ہے کی جارہی ہے۔
تحصیلدار بیروہ پیر زاہد نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ مولشولہ اور سیہومہ بیروہ کے علاقوں میں اینٹوں کے بٹھوں کو قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے ساتھ سختی سے نپٹا جائے گا۔