ETV Bharat / bharat

Emergency 1975: جانیں کیوں، کب اور کیسے نافذ ہوئی تھی ایمرجنسی؟

آج سے 46 برس قبل 25 جون 1975 کی وہ رات جب ملک میں ایمرجسنی Emergency نافذ کی گئی تھی۔ یہ ایمرجنسی آج بھی اس دن کو یاد دلاتی ہے جب لوگوں کے بنیادی حقوق چھین لیے گیے تھے۔

Emergency 1975
جانیں کیوں، کب اور کیسے نافذ ہوئی تھی ایمرجنسی؟
author img

By

Published : Jun 25, 2021, 10:50 AM IST

Updated : Jun 25, 2021, 1:46 PM IST

'بھائیو اور بہنوں، صدر جمہوریہ نے ایمرجنسی Emergency کا اعلان کیا ہے، اس سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔'

دیکھیں ویڈیو

26 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی آواز جیسے ہی ریڈیو پر گونجی تو معلوم ہوا کہ ملک میں گزشتہ رات یعنی 25 جون 1975 سے ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے۔

1975 میں اس وقت کے صدر فخر الدین علی احمد نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی قیادت والی حکومت کی سفارش پر بھارتی آئین کے آرٹیکل 352 کے تحت ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔

ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ ایمرجنسی کیا ہوتی ہے؟

ایمرجنسی یعنی آفات یا بحران کا وقت ہے۔ بھارتی آئین میں ایمرجنسی ایک ایسا پروویژن ہے جو اس وقت استعمال ہوتا ہے جب ملک کو داخلی، بیرونی یا مالی طور پر کسی بھی قسم کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

ایمرجنسی وہ دور ہے جس میں اقتدار کی پوری کمان وزیر اعظم کے ہاتھ میں آتی ہے۔ اگر صدر کو لگتا ہے کہ ملک کو اندرونی، بیرونی یا معاشی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو وہ ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں۔

بھارت کے آئین سازوں نے ایمرجنسی کا پروویژن، مثال کے طور پر ملک کے اتحاد، سالمیت اور سلامتی کے خطرے میں ہونے جیسے حالات کے مدنظر کیا ہے جس کے تحت ملک کی حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے ایسے سنجیدہ فیصلے لے سکے۔

مان لیجئے کہ ہمارے ملک پر کسی ہمسایہ ملک نے حملہ کر دیا تو ایسی ہنگامی صورتحال میں آئین بھارتی حکومت کو مزید اختیارات دیتا ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے حساب سے فیصلہ لے سکتی ہے جبکہ ہنگامی صورتحال کی عدم موجودگی یا عام حالات میں پارلیمنٹ میں بل کو پاس کرانا پڑے گا اور جمہوریت کی روایات کے مطابق عمل کرنا پڑے گا لیکن ایمرجنسی لگنے پر حکومت اپنی طرف سے کوئی فیصلہ لے سکتی ہے۔

غورطلب ہے کہ 1975 میں ملک میں نافذ ہوئی ایمرجنسی پہلی ایمرجنسی نہیں تھی، اس سے قبل دو بار ملک میں ایمرجنسی نافذ ہو چکی تھی۔ اس ایمرجنسی سے قبل 26 اکتوبر 1962 کو ایمرجنسی کو تب نافذ کیا گیا تھا جب بھارت اور چین کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ یہاں پر جنگ اور ملک کی سلامتی کے مدنظر ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ یہ پہلی ایمرجنسی 10 جنوری 1968 کو ختم ہوئی۔

اس کے بعد تین دسمبر 1971 کو بھی بھارت ۔ پاکستان جنگ کے دوران ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ جنگ اور سالمیت کے مدنظر ایک بار پھر ملک میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی۔

اور اس کے بعد 25 جون 1975 کو اندرا گاندھی کے دور میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی اور اس ایمرجنسی کو ملک میں داخلی بدامنی کا حوالہ دیا جاتا ہے لیکن تاریخ کے صفحات میں اسے ذاتی مفاد کا درجہ دیا جاتا ہے۔

بھارت میں 25 جون 1975 کو نافذ ہوئی ایمرجنسی 21 ماہ تک تھی۔ ایمرجسنی کے دوران شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لئے گئے۔ حکومت کی مخالفت کرنے پر انھیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ حکومت کے اس اقدام کے خلاف کسی کو بھی عدالت جانے کا حق نہیں تھا۔

ایمرجنسی کی مخالفت کرنے والے جارج فرنانڈس، مورارجی دیسائی، اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی، شرد یادو، لالو پرساد یادو، ملائم سنگھ جیسے تمام اپوزیشن کے رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق ایمرجنسی کے دوران 1 لاکھ 10 ہزار افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

میڈیا پر سینسرشپ نافذ کر دی گئی تھی جس کے تحت حکومت کے خلاف خبریں شائع کرنا جرم جیسا تھا۔ غیر ملکی میڈیا سے وابستہ نامہ نگاروں کو بھی ملک بدر کر دیا گیا۔ ایمرجنسی کے خلاف خبریں نشر کرنے والے متعدد میڈیا کے نمائندوں کی بھی گرفتاری ہوئی۔

اندرا گاندھی کی ایمرجنسی کی وجہ کیا تھی؟

کہا جاتا ہے کہ 25 جون 1975 کو نافذ ایمرجنسی کا اسکرپٹ 12 جون 1975 کو لکھی جا چکی تھی اور اس کا پس منظر 1971 کے لوک سبھا انتخابات میں رائے بریلی نشست کا نتیجہ تھا۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی 1971 کے عام انتخابات میں رائے بریلی نشست سے پارلیمنٹ پہنچیں اور نتائج کے مطابق انہوں نے سنیکت سوشلسٹ پارٹی کے راج نارائن کو ایک بڑے فرق سے شکست دی تھی۔

نتائج کے مطابق اندرا گاندھی کو 1.83 لاکھ ووٹ ملے اور راج نارائن نے تقریباً 71000 ووٹ حاصل کیے لیکن راج نارائن اس فیصلے کو لے کر عدالت پہنچ گئے اور اندرا گاندھی پر حکومتی اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے الیکشن جیتنے کا الزام عائد کیا۔ اس معاملے میں اندرا گاندھی کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔ 12 جون 1975 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اندرا گاندھی کو رائے بریلی نشست کے لئے انتخابی مہم میں سرکاری مشنری کے غلط استعمال کا مرتکب پایا، اس انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا اور ساتھ ہی انھیں چھ سال تک انتخاب لڑنے پر پابندی عائد کر دی۔ اس کے بعد اندرا گاندھی سپریم کورٹ چلی گئیں جہاں انہیں صرف وزیر اعظم کی کرسی پر رہنے سے ہی راحت ملی۔

کچھ اور بھی وجوہات تھیں اندرا گاندھی کے ایمرجنسی کی

بہت سارے رہنما اندرا گاندھی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر چکے تھے، خاص طور پر جے پرکاش نارائن اندرا گاندھی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ریلیاں کر رہے تھے اور عوامی حمایت بھی حاصل کررہے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مخالفین اندرا گاندھی کے استعفی کا مطالبہ کرنا شروع کردیا۔ جے پی نے 25 جون 1975 کو ستیہ گرہ اور ریلی کا اعلان کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ایمرجنسی کے دوران حزب اختلاف کے رہنماؤں کی گرفتاری میں ان کا نام بھی شامل تھا۔

اندرا گاندھی کو شبہ تھا کہ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے امریکی ایجنسی کے سبب ملک کے اندر یہ ماحول پیدا ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن سے بھی اندرا گاندھی کی کچھ خاص نہیں بنتی تھی اور انہیں ڈر تھا کہ امریکہ سی آئی اے کی مدد سے ان کی حکومت کا تختہ پلٹ نہ دے، جیسا کہ اس وقت چلی میں ہوا تھا۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ 1971 میں بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ جیت لی لیکن پھر اس ملک کی ترقی کی رفتار سست پڑ گئی۔ ملک میں خشک سالی، بیروزگاری سمیت تمام امور کی وجہ سے معیشت کی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے طلبا اور نوجوانوں سے لے کر کارکنوں سمیت ہر طبقے میں حکومت کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ ملک بھر میں ہڑتالوں کا دور تھا۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کے احتجاج کو زبردست حمایت مل رہی تھی جو اندرا حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی تھی۔

21 ماہ تک لگی ایمرجنسی 21 مارچ 1977 کو ختم ہوئی۔ جس کے بعد عام انتخابات کا ایک بار پھر اعلان کیا گیا اور اندرا گاندھی کی سربراہی میں کانگریس کو ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس جو 1971 کے لوک سبھا انتخابات میں 352 نشستیں حاصل کرکے اقتدار میں آئی تھیں، 1977 کے عام انتخابات میں 154 نشستوں پر رہ گئی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ عوام نے ایمرجنسی کا اندرا سے انتقام لیا اور یہی وجہ تھی کہ یہاں تک کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی رائے بریلی سے بھی اپنی نشست نہیں بچاسکی اور سنجے گاندھی بھی امیٹھی سے ہار گئے۔

1977 کے لوک سبھا انتخابات میں جے پی کی زیرقیادت جنتا پارٹی اتحاد اکثریت میں آئی۔ ملک میں پہلی بار غیر کانگریسی حکومت تشکیل ہوئی اور پہلے غیر کانگریسی وزیر اعظم کے طور پر مورارجی دیسائی نے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔

ایمرجنسی پر سیاست

اس ایمرجنسی کے دور کو تقریباً 5 دہائیاں گزر چکی ہیں، لیکن اس دور پر سیاست مسلسل جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ایمرجنسی کے بارے میں ہر بار کانگریس کو گھیرتی ہیں۔ یہاں تک کہ انتخابی جلسوں میں بھی، کانگریس کے مخالفین ایمرجنسی کے مسئلے کا بہت ذکر کرتے ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہنے والے قائدین، ​​اس دور کو یاد کرتے ہوئے اسے بھارت کی تاریخ اور جمہوریت کا سیاہ باب قرار دیتے ہیں۔

آج مرکز کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہنے والے لوگوں کو حکومت کی جانب سے پنشن کا التزام کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

All Party Meeting: جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے رد عمل

کل ملا کر سیاست اس ایمرجنسی کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتی رہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی لیکن ایمرجنسی ایک سبق ہے کہ عوام ان لوگوں کو سبق سکھاتی ہے جو اپنے مفادات کے لئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ اس کی بہت ساری مثالیں نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں موجود ہیں۔

'بھائیو اور بہنوں، صدر جمہوریہ نے ایمرجنسی Emergency کا اعلان کیا ہے، اس سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔'

دیکھیں ویڈیو

26 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی آواز جیسے ہی ریڈیو پر گونجی تو معلوم ہوا کہ ملک میں گزشتہ رات یعنی 25 جون 1975 سے ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے۔

1975 میں اس وقت کے صدر فخر الدین علی احمد نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی قیادت والی حکومت کی سفارش پر بھارتی آئین کے آرٹیکل 352 کے تحت ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔

ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ ایمرجنسی کیا ہوتی ہے؟

ایمرجنسی یعنی آفات یا بحران کا وقت ہے۔ بھارتی آئین میں ایمرجنسی ایک ایسا پروویژن ہے جو اس وقت استعمال ہوتا ہے جب ملک کو داخلی، بیرونی یا مالی طور پر کسی بھی قسم کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

ایمرجنسی وہ دور ہے جس میں اقتدار کی پوری کمان وزیر اعظم کے ہاتھ میں آتی ہے۔ اگر صدر کو لگتا ہے کہ ملک کو اندرونی، بیرونی یا معاشی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو وہ ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں۔

بھارت کے آئین سازوں نے ایمرجنسی کا پروویژن، مثال کے طور پر ملک کے اتحاد، سالمیت اور سلامتی کے خطرے میں ہونے جیسے حالات کے مدنظر کیا ہے جس کے تحت ملک کی حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے ایسے سنجیدہ فیصلے لے سکے۔

مان لیجئے کہ ہمارے ملک پر کسی ہمسایہ ملک نے حملہ کر دیا تو ایسی ہنگامی صورتحال میں آئین بھارتی حکومت کو مزید اختیارات دیتا ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے حساب سے فیصلہ لے سکتی ہے جبکہ ہنگامی صورتحال کی عدم موجودگی یا عام حالات میں پارلیمنٹ میں بل کو پاس کرانا پڑے گا اور جمہوریت کی روایات کے مطابق عمل کرنا پڑے گا لیکن ایمرجنسی لگنے پر حکومت اپنی طرف سے کوئی فیصلہ لے سکتی ہے۔

غورطلب ہے کہ 1975 میں ملک میں نافذ ہوئی ایمرجنسی پہلی ایمرجنسی نہیں تھی، اس سے قبل دو بار ملک میں ایمرجنسی نافذ ہو چکی تھی۔ اس ایمرجنسی سے قبل 26 اکتوبر 1962 کو ایمرجنسی کو تب نافذ کیا گیا تھا جب بھارت اور چین کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ یہاں پر جنگ اور ملک کی سلامتی کے مدنظر ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ یہ پہلی ایمرجنسی 10 جنوری 1968 کو ختم ہوئی۔

اس کے بعد تین دسمبر 1971 کو بھی بھارت ۔ پاکستان جنگ کے دوران ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ جنگ اور سالمیت کے مدنظر ایک بار پھر ملک میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی۔

اور اس کے بعد 25 جون 1975 کو اندرا گاندھی کے دور میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی اور اس ایمرجنسی کو ملک میں داخلی بدامنی کا حوالہ دیا جاتا ہے لیکن تاریخ کے صفحات میں اسے ذاتی مفاد کا درجہ دیا جاتا ہے۔

بھارت میں 25 جون 1975 کو نافذ ہوئی ایمرجنسی 21 ماہ تک تھی۔ ایمرجسنی کے دوران شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لئے گئے۔ حکومت کی مخالفت کرنے پر انھیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ حکومت کے اس اقدام کے خلاف کسی کو بھی عدالت جانے کا حق نہیں تھا۔

ایمرجنسی کی مخالفت کرنے والے جارج فرنانڈس، مورارجی دیسائی، اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی، شرد یادو، لالو پرساد یادو، ملائم سنگھ جیسے تمام اپوزیشن کے رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق ایمرجنسی کے دوران 1 لاکھ 10 ہزار افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

میڈیا پر سینسرشپ نافذ کر دی گئی تھی جس کے تحت حکومت کے خلاف خبریں شائع کرنا جرم جیسا تھا۔ غیر ملکی میڈیا سے وابستہ نامہ نگاروں کو بھی ملک بدر کر دیا گیا۔ ایمرجنسی کے خلاف خبریں نشر کرنے والے متعدد میڈیا کے نمائندوں کی بھی گرفتاری ہوئی۔

اندرا گاندھی کی ایمرجنسی کی وجہ کیا تھی؟

کہا جاتا ہے کہ 25 جون 1975 کو نافذ ایمرجنسی کا اسکرپٹ 12 جون 1975 کو لکھی جا چکی تھی اور اس کا پس منظر 1971 کے لوک سبھا انتخابات میں رائے بریلی نشست کا نتیجہ تھا۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی 1971 کے عام انتخابات میں رائے بریلی نشست سے پارلیمنٹ پہنچیں اور نتائج کے مطابق انہوں نے سنیکت سوشلسٹ پارٹی کے راج نارائن کو ایک بڑے فرق سے شکست دی تھی۔

نتائج کے مطابق اندرا گاندھی کو 1.83 لاکھ ووٹ ملے اور راج نارائن نے تقریباً 71000 ووٹ حاصل کیے لیکن راج نارائن اس فیصلے کو لے کر عدالت پہنچ گئے اور اندرا گاندھی پر حکومتی اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے الیکشن جیتنے کا الزام عائد کیا۔ اس معاملے میں اندرا گاندھی کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔ 12 جون 1975 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اندرا گاندھی کو رائے بریلی نشست کے لئے انتخابی مہم میں سرکاری مشنری کے غلط استعمال کا مرتکب پایا، اس انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا اور ساتھ ہی انھیں چھ سال تک انتخاب لڑنے پر پابندی عائد کر دی۔ اس کے بعد اندرا گاندھی سپریم کورٹ چلی گئیں جہاں انہیں صرف وزیر اعظم کی کرسی پر رہنے سے ہی راحت ملی۔

کچھ اور بھی وجوہات تھیں اندرا گاندھی کے ایمرجنسی کی

بہت سارے رہنما اندرا گاندھی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر چکے تھے، خاص طور پر جے پرکاش نارائن اندرا گاندھی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ریلیاں کر رہے تھے اور عوامی حمایت بھی حاصل کررہے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مخالفین اندرا گاندھی کے استعفی کا مطالبہ کرنا شروع کردیا۔ جے پی نے 25 جون 1975 کو ستیہ گرہ اور ریلی کا اعلان کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ایمرجنسی کے دوران حزب اختلاف کے رہنماؤں کی گرفتاری میں ان کا نام بھی شامل تھا۔

اندرا گاندھی کو شبہ تھا کہ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے امریکی ایجنسی کے سبب ملک کے اندر یہ ماحول پیدا ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن سے بھی اندرا گاندھی کی کچھ خاص نہیں بنتی تھی اور انہیں ڈر تھا کہ امریکہ سی آئی اے کی مدد سے ان کی حکومت کا تختہ پلٹ نہ دے، جیسا کہ اس وقت چلی میں ہوا تھا۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ 1971 میں بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ جیت لی لیکن پھر اس ملک کی ترقی کی رفتار سست پڑ گئی۔ ملک میں خشک سالی، بیروزگاری سمیت تمام امور کی وجہ سے معیشت کی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے طلبا اور نوجوانوں سے لے کر کارکنوں سمیت ہر طبقے میں حکومت کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ ملک بھر میں ہڑتالوں کا دور تھا۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کے احتجاج کو زبردست حمایت مل رہی تھی جو اندرا حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی تھی۔

21 ماہ تک لگی ایمرجنسی 21 مارچ 1977 کو ختم ہوئی۔ جس کے بعد عام انتخابات کا ایک بار پھر اعلان کیا گیا اور اندرا گاندھی کی سربراہی میں کانگریس کو ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس جو 1971 کے لوک سبھا انتخابات میں 352 نشستیں حاصل کرکے اقتدار میں آئی تھیں، 1977 کے عام انتخابات میں 154 نشستوں پر رہ گئی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ عوام نے ایمرجنسی کا اندرا سے انتقام لیا اور یہی وجہ تھی کہ یہاں تک کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی رائے بریلی سے بھی اپنی نشست نہیں بچاسکی اور سنجے گاندھی بھی امیٹھی سے ہار گئے۔

1977 کے لوک سبھا انتخابات میں جے پی کی زیرقیادت جنتا پارٹی اتحاد اکثریت میں آئی۔ ملک میں پہلی بار غیر کانگریسی حکومت تشکیل ہوئی اور پہلے غیر کانگریسی وزیر اعظم کے طور پر مورارجی دیسائی نے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔

ایمرجنسی پر سیاست

اس ایمرجنسی کے دور کو تقریباً 5 دہائیاں گزر چکی ہیں، لیکن اس دور پر سیاست مسلسل جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ایمرجنسی کے بارے میں ہر بار کانگریس کو گھیرتی ہیں۔ یہاں تک کہ انتخابی جلسوں میں بھی، کانگریس کے مخالفین ایمرجنسی کے مسئلے کا بہت ذکر کرتے ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہنے والے قائدین، ​​اس دور کو یاد کرتے ہوئے اسے بھارت کی تاریخ اور جمہوریت کا سیاہ باب قرار دیتے ہیں۔

آج مرکز کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہنے والے لوگوں کو حکومت کی جانب سے پنشن کا التزام کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

All Party Meeting: جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے رد عمل

کل ملا کر سیاست اس ایمرجنسی کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتی رہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی لیکن ایمرجنسی ایک سبق ہے کہ عوام ان لوگوں کو سبق سکھاتی ہے جو اپنے مفادات کے لئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ اس کی بہت ساری مثالیں نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں موجود ہیں۔

Last Updated : Jun 25, 2021, 1:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.