صدر ٹرمپ کو ہٹانے کے مواخذے کی تحریک اس وقت امریکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے ایوان نمائندگان میں زیربحث ہے۔ اجلاس سے پہلے ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی نے قرارداد کی ایک کاپی بھی جاری کی۔
مواخذے کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے 'پوری تشہیر کے ساتھ اور کھلے عام ہجوم کو اکسایا' جس نے گذشتہ ہفتے امریکی پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر جارجیا میں ووٹوں کی گنتی اور اسناد کے عمل میں مداخلت کرنے کی کوششوں کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
مواخذے کی تحریک میں مزید کہا گیا ہے کہ نائب صدر مائیک پینس کو صدر کی ذمہ داری سنبھالنی چاہیے۔ جبکہ نائب صدر مائیک پینس کا کہنا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لئے 25 ویں ترمیم کے مخالف ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے کہا کہ آخر وقت میں ایسا کچھ کیا جانا ان کے نزدیک نامناسب ہے۔
خیال رہے کہ محض ایک ہفتے کے بعد ہی صدر ٹرمپ عہدہ صدارت چھوڑ دیں گے اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر جو بائیڈن عہدہ صدارت پر فائز ہوجائیں گے۔ جلد ہی سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت کار کے آخری دنوں میں ان کے خلاف تحریک مواخذہ پیش کی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے تعلق سے انہوں نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے پر جتنے حملے آج ہو رہے ہیں اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے مواخذے کی تحریک کو آزادی اظہار رائے پر بڑا حملہ قرار دیا ہے ہے۔
ٹیکساس میں امریکہ اور میکسیکو کے مابین بنی دیوار کو دیکھنے گئے ٹرمپ نے کہا 'آزادی اظہار رائے پر حملہ اس سے قبل کبھی نہیں ہوا ہے، 25 ویں ترمیم سے مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن اس سے صرف جو بائیڈن اور بائیڈن انتظامیہ کو ہی نقصان ہوگا'۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مواخذے کی کاروائی دھوکہ دہی ہے اور یہ تاریخ کی سب سے بڑی انتقامی کاروائی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے لوگوں کے زخموں پر مرہم بھرا جائے، یہ امن و استحکام کے قیام کا وقت ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میک امریکہ گریٹ اگین مہم 'یعنی امریکہ کو دوباہ بلندیوں تک پہنچانے کی مہم کی بنیاد قانون کی پاسداری پر منحصر ہے'۔
یہاں قابل غور ہے کہ اگر تحریک مواخذہ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو میں پاس ہو جاتا ہے تو یہ سماعت کے لیے سینیٹ جائے گا۔ سینیٹ میں رکن جیوری کی طرح کام کریں گے اور ٹرمپ کو بری کرنے یا قصوروار ٹھہرانے کے لیے ووٹنگ کریں گے۔ اگر ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے تو انھیں عہدہ سے ہٹا دیا جائے گا اور نائب صدر ان کی جگہ صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ 20 جنوری کو نومنتخب امریکی صدر جو بائڈن صدارتی عہدہ سنبھال لیں گے۔ انھوں نے ٹرمپ کے تعلق سے جاری سرگرمیوں کے درمیان ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’امریکہ کا قانون کسی طاقتور انسان کو بچانے کے لیے نہیں ہے۔‘‘ دراصل بائڈن نے بغیر ٹرمپ کا نام لیے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ہمارا صدر قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انصاف عوام کی خدمت کے لیے ہوتا ہے۔ کسی طاقتور انسان کو بچانے کے لیے نہیں۔‘‘