نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے کسان سخت سردی ہونے کے باوجود گزشتہ کئی دنوں سے دہلی-ہریانہ بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں جس کے باعث اب تک کئی کسانوں کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔
یہاں کئی ایسے کسان بھی موجود ہیں جو موسم اور دیگر وجوہات کی بنأ پر بیمار پڑگئے ہیں اور ان کا صحیح طریقے سے علاج نہیں ہوپارہا ہے۔
ایسے ہی کسانوں کا علاج کرنے کے لیے امریکہ سے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ٹیکری بارڈر پہنچی جو کسانوں کے گھٹنے ،کمر کے علاوہ دل سے متعلق تمام بیماریوں کا علاج کررہی ہے۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سوامان سنگھ نے بتایا کہ کہ وہ اپنے ساتھی ڈاکٹروں کے ساتھ امریکہ سے یہاں صرف کسانوں کا علاج کرنے کے لیے آئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ' یہ ایک مشکل دور ہے، کورونا وائرس کی بیماری دنیا بھر میں اپنا قہر برپا کیے ہوئے ہے لیکن اس کے باوجود بھی کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ہیں'۔
ڈاکٹر سوامان سنگھ نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے مقام پر کافی گندگی پھیل چکی ہے اور اگر آگے بھی یہی حال رہا تو یہاں کورونا کے علاوہ ڈینگو سمیت دیگر بیماریاں بھی کسانوں کو اپنی زد میں لے سکتی ہیں لیکن جب تک کسان یہاں احتجاج کرتے رہیں گے تب تک وہ بھی انھیں علاج فراہم کرتے رہیں گے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ 'وہ امریکہ سے لاکھوں روپئے کی دوائیاں بھی ساتھ لائیں ہیں اور جب تک کسان یہاں ڈٹے رہیں گے تب تک وہ بھی کسانوں کی حمایت میں یہاں ڈٹے رہیں گے'۔
واضح رہے کہ کسانوں کا احتجاج 22ویں روز میں داخل ہوچکا ہے اور دہلی کے کئی بارڈرز پر کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے جمع ہیں اور اب ان کے علاج کے لیے نہ صرف پنجاب بلکہ بیرون ممالک سے بھی ڈاکٹر یہاں آرہے ہیں اور اس احتجاج کی حمایت کررہے ہیں۔