ETV Bharat / bharat

Gurugram Friday Prayer Controversy: گروگرام میں نماز کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھ گیا؟

دارالحکومت دہلی سے متصل ہریانہ کے شہر گروگرام میں عوامی مقامات پر نماز جمعہ کے سلسلے میں جاری تنازع Gurugram Friday Prayer Controversy ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ مسلم فریق کا کہنا گروگرام میں تقریباً 5 لاکھ مسلمان ہیں جبکہ مسجد کی تعداد محض 13 ہیں۔ ہر ایک مساجد میں پانچ دفعہ نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اور جب انتظامیہ سے نماز کے لیے جگہ خریدنے کی درخواست دی جاتی ہے تو زمین دینے سے منع کردیا جاتا ہے۔

گروگرام میں نماز کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھ گیا
author img

By

Published : Dec 8, 2021, 10:55 PM IST

گروگرام میں کھلے میں نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer Controversy کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز ہی گروگرام میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ تاہم آج دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔'

ویڈیو
پروفیسر اپوروآنند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ' جو لوگ اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ کھلی جگہ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے وہ دراصل نماز کے خلاف ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دوارکا میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا جبکہ وہ تو ایک بلڈنگ تھی۔'


سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب جو کہ شروع سے ہی نماز جمعہ میں ہو رہی رخنہ اندازی کے خلاف ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ماحول خراب کرنے میں لگے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی دی ہے، لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔'

گروگرام میں نماز جمعہ کے مسئلہ پر مفتی سلیم نے بتایا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نماز جمعہ کے مسئلہ کا حل نکل گیا دراصل انہوں نے مسئلہ کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 4 لوگ پورے شہر کی ذمہ داری لیکر کیسے اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں، جبکہ وہ خود ہی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشتریہ منچ کے رکن ہیں۔'

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ' گروگرام میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 5 لاکھ ہے، جبکہ مسجد کی تعداد محض 13 ہے۔ جس میں سے تقریباً ہر ایک مساجد میں 5 بار نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ' تنازع شروع ہونے سے قبل ہی انتظامیہ کو نماز کے لیے جگہ خریدنے کی درخواست دی جاتی رہی ہے لیکن وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں، جبکہ متعدد ایسی مساجد بھی ہیں جن میں تالا لگا ہوا ہے ایسے میں نماز جمعہ کہاں ادا کی جائے'۔


قابل ذکر ہے کہ سنہ 2018 میں 100 سے زائد مقامات Offer Namaz At 100 Locations in Gurugram پر نماز جمعہ ادا کی جاتی تھی لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے انہیں کم کرکے 37 مقامات پر نماز کی اجازت دی گئی جسے اب بیس مقامات تک محدود کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ یہ اعلان مسلم راشتریہ منچ کے کنوینر خورشید رجاکا نے کیا تھا البتہ گروگرام مسلم کونسل نے اس پورے معاملے کو آر ایس ایس کی سازش قرار دیا ہے۔'

مزید پڑھیں:

گروگرام میں کھلے میں نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer Controversy کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز ہی گروگرام میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ تاہم آج دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔'

ویڈیو
پروفیسر اپوروآنند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ' جو لوگ اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ کھلی جگہ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے وہ دراصل نماز کے خلاف ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دوارکا میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا جبکہ وہ تو ایک بلڈنگ تھی۔'


سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب جو کہ شروع سے ہی نماز جمعہ میں ہو رہی رخنہ اندازی کے خلاف ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ماحول خراب کرنے میں لگے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی دی ہے، لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔'

گروگرام میں نماز جمعہ کے مسئلہ پر مفتی سلیم نے بتایا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نماز جمعہ کے مسئلہ کا حل نکل گیا دراصل انہوں نے مسئلہ کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 4 لوگ پورے شہر کی ذمہ داری لیکر کیسے اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں، جبکہ وہ خود ہی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشتریہ منچ کے رکن ہیں۔'

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ' گروگرام میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 5 لاکھ ہے، جبکہ مسجد کی تعداد محض 13 ہے۔ جس میں سے تقریباً ہر ایک مساجد میں 5 بار نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ' تنازع شروع ہونے سے قبل ہی انتظامیہ کو نماز کے لیے جگہ خریدنے کی درخواست دی جاتی رہی ہے لیکن وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں، جبکہ متعدد ایسی مساجد بھی ہیں جن میں تالا لگا ہوا ہے ایسے میں نماز جمعہ کہاں ادا کی جائے'۔


قابل ذکر ہے کہ سنہ 2018 میں 100 سے زائد مقامات Offer Namaz At 100 Locations in Gurugram پر نماز جمعہ ادا کی جاتی تھی لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے انہیں کم کرکے 37 مقامات پر نماز کی اجازت دی گئی جسے اب بیس مقامات تک محدود کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ یہ اعلان مسلم راشتریہ منچ کے کنوینر خورشید رجاکا نے کیا تھا البتہ گروگرام مسلم کونسل نے اس پورے معاملے کو آر ایس ایس کی سازش قرار دیا ہے۔'

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.