دہلی میں واقع تاریخی مساجد خستہ حالی کی شکار ہیں چاہے شاہجہانی جامع مسجد ہو یا مسجد فتح پوری یا دہلی میں واقع دیگر تمام تاریخی عمارات اب سبھی کو مرمت درکار ہے اگر فوری مرمت نہیں کی جاتی تو ہمیں کوئی بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ مسلم سحر فاؤنڈیشن کی جانب سے دہلی میں واقع تاریخی مساجد کا دورہ کرکے دہلی وقف بورڈ کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم سحر فاؤنڈیشن کے صدر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہلی کی تاریخی مساجد فی الحال خستہ حالی کا شکار ہیں۔ اگر فوری ان کی مرمت نہیں کی گئی تو کوئی بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
مسرور صدیقی نے بتایا کہ وقف ایکٹ 1995 کے تحت دہلی میں موجود تمام وقف جائیدادیں جیسے کہ مساجد، مقبرے، قبرستان، خانقاہیں، امام باڑے اور دیگر عمارتوں کے رکھ رکھاؤ، مرمت نگرانی اور تحفظ کی تمام تر ذمہ داری دہلی وقف بورڈ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مگر یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے تمام کاوشیں وقف جائداد کی خریداری کی رسید بدلنے کرایہ میں اضافہ کرنے اور ناجائز قابضین کے حق میں پیسے کے عوض رسید کرنے میں ہو رہی ہیں۔ایسا کہا جا رہا ہے کہ وقف کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تو اس پیسے سے وقف کی تاریخی مساجد کے تحفظ میں کوتاہی کیوں؟ انہوں نے بتایا کہ دہلی وقف بورڈ اپنے ماتحت آنے والی تقریبا چار سو تاریخی وقف جائیدادوں جس میں مساجد اور مقبرے بھی شامل ہیں ان سے بالکل لاپرواہ بیٹھا ہے۔ تاریخی مساجد دہلی وقف بورڈ کی عدم دلچسپی لا توجہی اور بروقت مرمت نہ ہونے کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔
ایسے میں مسلم سحر فاؤنڈیشن کے ایک وفد نے مسرور حسن صدیقی کی سربراہی میں چند روز قبل سنہری مسجد کا دورہ کیا تھا جس کے بعد فاؤنڈیشن کی طرف سے دہلی وقف بورڈ کو ایک خط کے ذریعے تاریخی مساجد کی فہرست دی گئی ہے جن میں شاہی جامع مسجد، شاہی فتح پوری مسجد، گھٹا مسجد، سنہری مسجد، فخر مساجد، مسجد نواب والی، مسجد مبارک بیگم، وغیرہ شامل ہیں جنہیں فوری طور پر مرمت کی سخت ضرورت ہے۔
سنہری مسجد کے سلسلے میں دہلی وقف بورڈ سے درخواست کی ہے کہ فاؤنڈیشن کو اس مسجد کا ماہرین کے ذریعے معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ اس کے بعد تخمینہ لگایا جا سکے کہ کس طرح اس تاریخی مسجد کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہلی وقف بورڈ کے پاس پیسہ نہیں ہے تو اسے چاہیے کہ عوام کو بورڈ سے جوڑے اور ایمانداری و شفافیت کے ساتھ ایک کمیٹی بنا کر ان مساجد کی مرمت کرائے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں تک ان تاریخی عمارات کو تحفظ فراہم کر سکیں۔