ETV Bharat / bharat

شرجیل امام کے کیس سے جڑی دستاویزات پر سماعت آج

دہلی فساد معاملہ میں ملزم شرجیل امام نے اپنے کیس سے متعلق دستاویزات سونپنے کی مانگ کی ہے جس پر آج کڑکڑ ڈوما کورٹ میں سماعت ہوگی۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت اس معاملے کی سماعت کریں گے۔

author img

By

Published : Sep 1, 2021, 11:11 AM IST

Updated : Sep 1, 2021, 12:29 PM IST

شرجیل امام
شرجیل امام

دہلی فساد معاملے کے ملزم شرجیل امام کے کیس سے جڑے دستاویزات کی مانگ پر آج سماعت ہوگی۔ شرجیل امام نے اس کے کیس سے جڑے دستاویزات سونپنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ 23 اگست کو دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت پرساد نے کہا کہ انہوں نے شرجیل امام کے کیس سے جڑے تمام دستاویزات سونپ دیے ہیں۔ دستاویزات میں جو خامیاں تھیں انہیں بھی درست کر لیا گیا ہے۔

نومبر 2020 کو عدالت نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف دائر چارج شیٹ پر نوٹس لیا تھا۔

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف 22 نومبر 2020 کو اضافی چارج شیٹ داخل کیا تھا۔

اضافی چارج شیٹ میں اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کی دفعات 13،16،17، اور 18 کے علاوہ تعزیرات ہند 120 بی،109، 124 اے، 147، 148، 149153 اے، 186، 201، 101، 212، 295، 302، 307، 341، 353 ، 395 ، 419، 420، 427 ، 435، 436، 452، 452، 454 ،468 ،471 اور پریونشن آف ڈیمیج ٹو پبلک پراپرٹی ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت ملزم بنائے گئے ہیں۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی تقریریر کے دوران شرجیل امام نے مرکزی حکو مت کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کا کام کیاتھا جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہواتھا۔

دہلی پولیس کا الزام ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی خلاف ورزی کے پس پردہ گہری سازش کی گئی تھی۔ اس قانون کے خلاف مسلم اکثریتی علاقوں میں تشہیری مہم چلائی گئی تھی۔

واضح رہہ کہ شرجیل امام کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کڑکڑڈوما عدالت میں پیر کو شرجیل امام نے کہا تھا کہ مخالفت کرنا، چکا جام کرنا ملک مخلف سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ یکم اور دو ستمبر کو دہلی پولیس کے دلائل کو سننے کی بات کہی تھی۔ سماعت کے دوران شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا، ناکہ بندی اور بند کی کال دینا بنیادی حق کے تحت آتا ہے۔ یہ غداری نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:اسپیشل سیل شرجیل امام کو آسام سے ٹرانزٹ ریمانڈ پر لے کر دہلی پہنچا

شمال مشرق کے راستے کو جام کرنے والی شرجیل امام کی بات کو ہندوستان سے الگ کرنا نہیں قرار دیا جا سکتا۔ بھارت جیسے جمہوری ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنا کسی بھی طرح غداری نہیں کہلا سکتی۔

اگر شرجیل امام نے اپنی تقاریر میں حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے کہ غداری کی دفعات کیسے لگائی جا سکتی ہیں۔

دہلی فساد معاملے کے ملزم شرجیل امام کے کیس سے جڑے دستاویزات کی مانگ پر آج سماعت ہوگی۔ شرجیل امام نے اس کے کیس سے جڑے دستاویزات سونپنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ 23 اگست کو دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت پرساد نے کہا کہ انہوں نے شرجیل امام کے کیس سے جڑے تمام دستاویزات سونپ دیے ہیں۔ دستاویزات میں جو خامیاں تھیں انہیں بھی درست کر لیا گیا ہے۔

نومبر 2020 کو عدالت نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف دائر چارج شیٹ پر نوٹس لیا تھا۔

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف 22 نومبر 2020 کو اضافی چارج شیٹ داخل کیا تھا۔

اضافی چارج شیٹ میں اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کی دفعات 13،16،17، اور 18 کے علاوہ تعزیرات ہند 120 بی،109، 124 اے، 147، 148، 149153 اے، 186، 201، 101، 212، 295، 302، 307، 341، 353 ، 395 ، 419، 420، 427 ، 435، 436، 452، 452، 454 ،468 ،471 اور پریونشن آف ڈیمیج ٹو پبلک پراپرٹی ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت ملزم بنائے گئے ہیں۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی تقریریر کے دوران شرجیل امام نے مرکزی حکو مت کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کا کام کیاتھا جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہواتھا۔

دہلی پولیس کا الزام ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی خلاف ورزی کے پس پردہ گہری سازش کی گئی تھی۔ اس قانون کے خلاف مسلم اکثریتی علاقوں میں تشہیری مہم چلائی گئی تھی۔

واضح رہہ کہ شرجیل امام کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کڑکڑڈوما عدالت میں پیر کو شرجیل امام نے کہا تھا کہ مخالفت کرنا، چکا جام کرنا ملک مخلف سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ یکم اور دو ستمبر کو دہلی پولیس کے دلائل کو سننے کی بات کہی تھی۔ سماعت کے دوران شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا، ناکہ بندی اور بند کی کال دینا بنیادی حق کے تحت آتا ہے۔ یہ غداری نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:اسپیشل سیل شرجیل امام کو آسام سے ٹرانزٹ ریمانڈ پر لے کر دہلی پہنچا

شمال مشرق کے راستے کو جام کرنے والی شرجیل امام کی بات کو ہندوستان سے الگ کرنا نہیں قرار دیا جا سکتا۔ بھارت جیسے جمہوری ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنا کسی بھی طرح غداری نہیں کہلا سکتی۔

اگر شرجیل امام نے اپنی تقاریر میں حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے کہ غداری کی دفعات کیسے لگائی جا سکتی ہیں۔

Last Updated : Sep 1, 2021, 12:29 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.