نئی دہلی: دہلی فسادات کے ملزم اور جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ آج اپنا فیصلہ سنائے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے 9 ستمبر کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ قبل ازیں دہلی پولیس نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمر اور ان کے ساتھی دہلی کو جام کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس نے جے سی سی کے واٹس ایپ گروپ کی چیٹ عدالت میں پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ہم جامعہ کے ہیں، دہلی کا پہیہ جام کر دیں گے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔Delhi high court to verdict on bail plea of umar khalid
جسٹس رجنیش بھٹناگر اور سدھارتھ مردول کی بنچ جمعہ کو عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہی تھی۔ 7 ستمبر کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے دہلی پولیس کی جانب سے اپنی دلیل پیش کی، جس کے بعد خالد کے وکیل تردیپ پیس نے 9 ستمبر کو اپنا فریق پیش کیا۔ جس کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ضمانت کی درخواست کی سماعت 20 دن سے زیادہ ہو چکی ہے جس میں تقریباً چار ماہ کا عرصہ لگا ہے۔ سماعت کے دوران بنچ نے زبانی ریمارکس بھی دیے تھے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مجرم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہا ہے نہ کہ ضمانت کی درخواست۔
مزید پڑھیں:۔ Decision Reserved on Umar Khalid's Bail Plea دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 کو دہلی فسادات کیس میں گرفتار کیا تھا۔ خالد پر مجرمانہ سازش، فسادات اور یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ککڑڈوما کورٹ نے گزشتہ مارچ میں خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ تب سے ہائی کورٹ اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔