دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس پر سرکردہ وکیل محمود پراچہ Mehmood Pracha کے دفتر پر چھاپہ مارنے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ ایک مجسٹریٹ نے محمود پراچہ کے دفتر کی تلاشی لینے کے لیے سرچ وارنٹ جاری کیا تھا۔ جسٹس جسمیت سنگھ نے کہا کہ دہلی پولیس نے 24 دسمبر 2020 کو پراچہ کے دفتر کی تلاشی لی تھی۔ اس دوران دہلی پولیس نے سی آر پی سی کی دفعہ 91 کے تحت نوٹس کی تعمیل نہیں کی تھی۔ Mehmood Pracha office Raid
محمود پراچہ پر پولیس نے مشرقی دہلی میں فسادات سے متعلق ایک معاملے میں جعلی دستاویزات کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دہلی پولیس نے وکیل کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد اپنے دفتر کے سرکاری ای میل ایڈریس سے بھیجے گئے دستاویزات اور آؤٹ باکسز کے میٹا ڈیٹا کو تلاش کرنے کے لیے اگست 2020 میں مقامی عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کیا تھا۔
دوسری طرف ایڈوکیٹ پراچہ نے سرچ وارنٹ کے خلاف دائر درخواست میں اس کی مخالفت کی۔ پراچہ نے اپنی درخواست میں کہا کہ دہلی پولیس ان کے کمپیوٹر سے کچھ دستاویزات مانگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا، پولیس پہلے ہی وہ دستاویزات ضبط کر چکی ہے۔ پراچہ نے دلیل دی ہے کہ وہ ضابطہ فوجداری کے تحت مانگے گئے دستاویزات جمع کرانے کے لیے تیار ہیں، لیکن پولیس اس کے پورے کمپیوٹر کو ضبط کرنے پر اصرار کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
'دہلی فسادات کے اصل ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچا کر ہی دم لوں گا' محمود پراچہ
محمود پراچہ کے دفتر میں اسپیشل سیل کا چھاپہ
محمود پراچہ نے کہا کہ اس کمپیوٹر میں ان کے ہزاروں کلائنٹس کا حساس ڈیٹا موجود ہے۔ اپنی درخواست میں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مکمل طور پر من مانی اور قانون کی حکمرانی کے بنیادی تصور کے خلاف ہے۔ دہلی پولیس کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کا اس طرح ڈھکے چھپے طریقے سے کام کرنا اور نئے سرچ وارنٹ حاصل کرنا ان کی نیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
ایڈوکیٹ پراچہ کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ یہ واضح ہے کہ دوسرا وارنٹ طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پہلا وارنٹ مقدمہ درج ہونے کے صرف چار ماہ بعد جاری کیا گیا تھا۔ پراچہ نے اپنے دفتر پر اسپیشل سیل کے ذریعہ کیے گئے دوسرے چھاپے کے خلاف نچلی عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور اس پوری مشق کو مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔