کڑکڑ ڈوما کورٹ نے دہلی تشدد کیس کے ملزم شرجیل امام کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تقاریر کے معاملے میں 28 مارچ سے روزانہ سماعت کا حکم دیا ہے Delhi Court Directs to Begin Trial Against Sharjeel Imam۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے 28 مارچ سے استغاثہ کے ثبوت ریکارڈ کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران ہی عدالت نے اس معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا اشارہ دیا تھا۔ شرجیل امام پر مجرمانہ سازش رچنے، مذہب کی بنیاد پر عوام کے درمیان منافرت کو فروغ دینے سمیت متعدد الزامات عائد ہیں۔ یو اے پی اے سمیت متعدد دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ بھی درج ہے۔ مزید دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی میں 24 فروری کو متنازع شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان ہوئے پرتشدد تصادم اور فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں بھی ملزم بنایا ہے۔
بتادیں کہ شرجیل امام کو 25 اگست سنہ 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے یو اے پی اے کے تحت شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو آل انڈیا سطح پر کرنے کے لیے کوشاں تھے اور ایسا کرنا چاہتے تھے'۔ شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور مرکزی حکومت کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے تقریر کی۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ شرجیل کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔'
بتادیں کہ گذشتہ برس الہ آباد ہائی کورٹ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس Aligarh Muslim University Campus میں شہریت ترمیمی قانون CAA Act کے خلاف مظاہرے کے دوران اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے والے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست کو منظور کر لیا تھا۔ شرجیل امام کے خلاف علی گڑھ کے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 124A، 153A ،153B اور 505(2) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ کو دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ نہ تو درخواست گزار نے کسی کو ہتھیار اٹھانے کو کہا اور نہ ہی اس کی تقریر نے تشدد کو ہوا دی۔ لہٰذا اس کیس کے میرٹ پر کوئی رائے ظاہر کیے بغیر درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
مزید پڑھیں: