ETV Bharat / bharat

JNU student Sharjeel Imam : شرجیل امام کی ضمانت عرضی پر فیصلہ ملتوی

دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت غداری معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت عرضی پر فیصلہ ملتوی کردیا ہے۔ Delhi Court Adjourned the Judgment in the Bail Matter

Delhi Court Adjourned the Judgment in the Bail Matter of JNU Student Sharjeel Imam
شرجیل امام کی ضمانتی عرضی پر فیصلہ ملتوی
author img

By

Published : Jul 14, 2022, 2:34 PM IST

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام Sharjeel Imam کے خلاف 2019 کے غداری معاملے میں ضمانت عرضی پر فیصلہ ملتوی کر دیا ہے Delhi Court Adjourned the Judgment in the Bail Matter ۔ استغاثہ نے کورٹ سے مزید وقت مانگنا ہے۔ کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت کے لیے 20 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں بغاوت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں سپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملے میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو لوگ غداری کیس میں ملزم ہیں وہ ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔'اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق، ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124A کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں، جس کے بعد شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائیکورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔

قابل ذکر ہے کہ 11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا تھا۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔

دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام Sharjeel Imam کے خلاف 2019 کے غداری معاملے میں ضمانت عرضی پر فیصلہ ملتوی کر دیا ہے Delhi Court Adjourned the Judgment in the Bail Matter ۔ استغاثہ نے کورٹ سے مزید وقت مانگنا ہے۔ کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت کے لیے 20 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں بغاوت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں سپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملے میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو لوگ غداری کیس میں ملزم ہیں وہ ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔'اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق، ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124A کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں، جس کے بعد شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائیکورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔

قابل ذکر ہے کہ 11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا تھا۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔

دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.