نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا کی طرف سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نِشی کانت دوبے اور وکیل اننت دیہادرائے کے خلاف دائر ہتک عزت کی عرضی پر سماعت ملتوی کر دی ہے۔ بدھ کو سماعت کے دوران جسٹس سچن دتہ نے فیصلہ محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔ ٹی ایم سی لیڈر نے عرضی میں کہا ہے کہ نِشی کانت دوبے اور دیہادرائے نے جھوٹے الزامات لگا کر ان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔
دوبے نے 15 اکتوبر کو اسپیکر کو خط لکھا تھا: بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دوبے نے 15 اکتوبر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھا تھا، جس میں الزام لگایا ہے کہ انہوں نے درشن ہیرانندنی سے پیسے اور تحائف لیے اور پارلیمنٹ میں سوالات پوچھے۔ ان میں سے کچھ سوالات اڈانی گروپ سے متعلق تھے، جو مارکیٹ میں ہیرانندنی کا حریف ہے۔
ایڈوکیٹ دیہادرائے نے دوبے کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے سی بی آئی سے شکایت کی تھی کہ موئترا نے ہیرانندانی سے پیسے لینے کے بعد پارلیمنٹ میں سوالات پوچھے تھے۔ دیہادرائے نے اپنی شکایت کی حمایت میں سی بی آئی کو ثبوت بھی پیش کیے تھے۔
یہ ہے دیہادرائے کا دعویٰ: دیہادرائے نے دعویٰ کیا ہے کہ مہوا موئترا نے ہیرانندنی کو لوک سبھا کے آن لائن اکاؤنٹ تک رسائی دی تھی۔ ہیرانندنی نے اپنے پسندیدہ سوالات پوچھنے کے لیے ان کا غلط استعمال کیا۔ موئترا نے اس بنیاد پر 50 سے 61 سوالات پوچھے تھے۔ ٹی ایم سی لیڈر نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے سے پہلے نِشی کانت دوبے، دیہادرائے اور میڈیا تنظیموں کو قانونی نوٹس بھیجا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- مہوا موئترا نے دہلی ہائی کورٹ میں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کے حکم کو چیلنج کیا
- کیش فار کیوری معاملے میں مہوا موئترا کا بے لاگ جواب
موئترا کو لوک سبھا سے نکال دیا گیا: 8 دسمبر کو لوک سبھا نے مہوا موئترا کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دی تھی۔ پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی نے پیسے لینے کے سوال پوچھنے کے الزام کو سچ مان لیا تھا اور ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد قرارداد صوتی ووٹ سے منظور کر کے ان کی رکنیت ختم کر دی گئی۔