تمل ناڈو کے ورودھ نگر ضلع کے اچن کلم گاؤں میں پٹاخہ بنانے والی فیکٹری میں دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد سنیچر کو بڑھ کر 19 ہوگئی۔
پولیس نے بتایا کہ جمعہ کی سہ پہر کو سرکاری لائسنس یافتہ سری مریمل پٹاخہ فیکٹری میں ہوئے دھماکوں کے نتیجے میں نو ملازمین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دس زخمیوں ہسپتال میں دم توڑا۔
ہلاک ہونے والوں میں سے نو مرد اور باقی خواتین ہیں جن میں حاملہ خواتین اور کالج کی طالبات بھی شامل ہیں۔
دھماکے سے فیکٹری کے اندر 15 ورک شاپس مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ 13 دیگر کو جزوی نقصان پہنچا۔ ان ورک شیڈوں میں فینسی قسم کے پٹاخوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ ان شیڈوں میں انتہائی تباہ کن کیمیکلز کو محفوظ رکھا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آر کنن نے بتایا کہ واقعہ کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پٹرولیم اور دھماکہ خیز حفاظتی تنظیم کے عہدیدار بھی واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
شبہ ہے کہ یہ ہولناک دھماکا پٹاخے بنانے کے دوران آتش گیر کیمیکل کے استعمال میں عدم توجہی کی وجہ سے ہوا ہے۔
اس وقت پڑوسی ضلع مدورئی کے سیوا کاسی گورنمنٹ اسپتال اور گورنمنٹ راجا جی اسپتال میں سینٹر آف ایکسی لینس میں 26 جھلسے ہوئے افراد کا علاج ہورہا ہے۔
الیامپنئی پولیس نے فیکٹری کے مالک سنت ماری، فیکٹری منیجر، فورمین اور فیکٹری لیز پر دینے والے شخص سمیت چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 304 اور 308 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ فیکٹری چلانے کا لائسنس سنتنماری کے نام پر جاری کیا گیا تھا لیکن فی الحال یہ تین سے چار افراد کے نام پر سب لیز (سب لیز) پر دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی آپریٹرز کو یونٹ کو سب لیز پر دینا حفاظتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یواین آئی