بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران اترپردیش کے وارنسی میں اسپتالوں اور شمشانوں کی صورتحال بہت خراب ہے، اسپتال میں مریضوں کو علاج نہیں مل پا رہا ہے، تو اسپتالوں کے باہر لگی مریضوں کی قطار سے تیماردار پریشان دکھائی دے رہے ہیں اور یہ قطاریں صرف اسپتالوں کے باہر ہی نہیں بلکہ شمشانوں کے باہر بھی دیکھی جا رہی ہیں جہاں لوگ اپنے پیاروں کی آخری رسومات کے لئے لاش کے ساتھ نمبر کا انتظار کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے شہر کے اسپتالوں کا دورہ کیا اور زمینی صورتحال کو سمجھنے کے لئے لوگوں سے بات چیت کی۔
دین دیال اسپتال میں تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا
مریضوں کے علاج کے لئے اسپتال پہنچنے والے بہت سے تیماردار طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ دین دیال اپادھیائے اسپتال میں مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے اور ڈاکٹر سے ملاقات کا وقت بک کروانے میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کی باری کے انتظار میں گھنٹوں لگتے ہیں اور ڈاکٹر بھی مریضوں کو اسپتال میں داخل کروانے سے انکار کر رہے ہیں۔
آکسیجن سپلائی میں قلت
آکسیجن سلنڈر کی کمی سے پریشان ڈاکٹر شردھا سنگھ کا کہنا ہے کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور احتیاط کے طور پر انہیں لکویڈ میڈیکل آکسیجن کی ضرورت ہے لیکن اس کی کوئی دستیابی نہیں ہے۔ یہ ان مریضوں کے لئے بھی پریشان کن ہے جنہوں نے گھر میں خود کو آئیسولیٹ کیا ہوا ہے۔
عہدیداروں سے کوئی امداد نہیں
سماجی کارکن اشونی ترپاٹھی نے کہا کہ پچھلے دس دن سے وہ مختلف اسپتالوں میں مریضوں کو داخل کرانے میں مدد فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وارانسی میں قائم کووڈ کمانڈ سینٹر صرف اس وقت یقین دہانی کراتا ہے جب وینٹیلیٹروں کی موجودگی اور آکسیجن کی فراہمی کے حوالے سے ڈائل کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد مریضوں کو کسی بھی قسم کی مدد نہیں ملتی ہے۔ ہر روز اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نظام کو بہتر بنانے کے لئے اگرچہ ضلع انتظامیہ نے ہر جگہ نوڈل اور سیکٹر مجسٹریٹ کو تعینات کیا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے نیز عہدیداروں نے اپنے فون بند کردئے ہیں۔
روزانہ سیکڑوں لوگوں کی آخری رسومات
وارانسی میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریباً 10 اموات ہوتی ہیں لیکن مانیکرنیکا گھاٹ اور ہریش چندر گھاٹ پر ہر روز سیکڑوں لوگوں کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔
شمشانوں کی چمنی آگ کی تپش سے پھٹ چکی ہے۔ یہاں لاشوں کو جلانے کے لئے لکڑی بھی دستیاب نہیں ہے۔ تاہم فی الحال وارانسی کے مانیکرنیکا گھاٹ میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی لاشوں کی آخری رسومات ادا نہیں کی جا رہی ہے اور لاشوں کو قطار میں رکھا گیا ہے۔
صورتحال سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ نے ہریش چندر گھاٹ سے متصل ایک عارضی طور پر شمشان مرکز بھی بنایا ہے تاکہ لاشوں کے ڈھیر کو کم کیا جا سکے لیکن ان اقدامات سے اب بھی بھیڑ کم نہیں ہوئی ہے اور آخری رسومات میں شرکت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
مریضوں کی سہولت کے لئے او پی ڈی کا دعویٰ
ڈویژنل ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر ہری چرن نے بتایا کہ اس وقت مریضوں کی سہولیات کے لئے او پی ڈی کی سہولیات فراہم کرائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں اور مثبت ٹیسٹ والوں کو کووڈ کیئر سینٹر میں منتقل کیا جاتا ہے۔ موجودہ وقت میں سیرئس مریضوں کے علاج و معالجے کے لئے اسپتال میں 125 ہولڈنگ علاقے قائم کر دئے گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اسپتال میں ویکسینیشن کا کام بھی زوروں پر ہے۔ آکسیجن کی بھی کمی نہیں ہے کیونکہ سپلائی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور جلد ہی اسپتال کے احاطے میں آکسیجن پلانٹ لگایا جائے گا۔