کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ' کووڈ کی تشویشناک صورتحال کو دیکھ کر یہ تو صاف تھا کہ حکومت کو لاک ڈاؤن جیسے قدم اٹھانے پڑیں گے لیکن مہاجر مزدوروں کو ایک بار پھر ان کی حالت پر چھوڑ دیا، کیا یہی آپ کی پالیسی ہے؟
پالیسیز ایسی ہو جو سب کا خیال رکھے، مزدوروں، پھیری والوں کو نقد مدد کی مانگ ہے، مہربانی کریں'۔
در اصل دہلی میں چھ دنوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد مہاجر مزدور نقل مکانی کرنا شروع کردیے۔
وزیر اعلیٰ کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد آنند بہار، کوشمبی بس اڈے میں لوگوں کی بھاری بھیڑ جمع ہو گئی۔ زیادہ تر لوگوں کا کہنا تھا کہ کورونا وبا پر قابو کے بعد ہی وہ سبھی دہلی لوٹیں گے۔ کچھ فیکٹریوں کے بند ہونے کے بعد مزدور واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
دارالحکومت کے مصروف ترین کناٹ پلیس میں بھی آج دکانیں بند رہیں اور سڑکیں سنسان رہیں۔ جگہ جگہ پر سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی دیکھی گئی جو آنے جانے والے لوگوں کی چیکنگ کر رہے تھے۔ کئی کاروباری تنظیموں نے خود ہی بند کا اعلان کیا ہے۔
جن میں پرانی دہلی کا چاندنی چوک، کھاری باولی، صدر بازار اور گاندھی نگر وغیرہ شامل ہیں۔ قومی دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو خدمات جاری ہیں، لیکن ان میں محدود تعداد میں لوگوں کو آنے جانے کی اجازت ہے۔