ETV Bharat / bharat

گیان واپی مسجد پر عدالت کا اہم فیصلہ - مسجد کے احاطے کو محکمہ آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم

بنارس کے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع کیس میں سول عدالت نے مسجد کے احاطے کو محکمہ آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم صادر کیا ہے اور جس کی ذمہ داری مرکزی حکومت کے حوالے کی ہے۔

Kashi Vishwanath Temple and Gyan Vapi Mosque Controversy
کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع
author img

By

Published : Apr 8, 2021, 5:14 PM IST

Updated : Apr 8, 2021, 5:46 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع کیس میں سول عدالت نے آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی جس میں مسلم فریق کے دو فرد بھی شامل ہوں گے اور اس پورے معاملے کی ذمہ داری مرکزی حکومت کو سونپی گئی ہے۔

ہندو فریق اور سنی سینٹرل وقف بورڈ کے وکیل

کورٹ کے اس فیصلے کو کاشی وشوناتھ مندر کے فریق کی حمایت میں بتایا جارہا ہے کیونکہ انجمن مساجد انتظامیہ اور سنی سنٹرل بورڈ اس سروے پر اعتراض کرتا رہا ہے۔

اس سے قبل بھی مسلم فریق کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے والی عرضی کے خلاف عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ اس کی سماعت نہ کریں لیکن عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔عدالت میں 1991 سے جاری اس معاملے میں آرڈر جاری کیا ہے کہ کورٹ کے فیصلے کے مطابق مرکزی محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ افراد کی ٹیم مسجد احاطے کی گہرائی و گیرائی سے سروے کرے گی۔

واضح رہے کہ یہ گیان واپی مسجد تنازعہ کا کیس آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور انجمن مساجد انتظامیہ بنارس و یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین برسوں سے جاری ہے۔ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔

ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے، کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے کہ یہ سمبھو وشویشور جیوتیلنگ کا مندر ہے۔آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائے جبکہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن آج مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا ہے جسے مندر فریق کے حق میں بتایا جارہا ہے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع کیس میں سول عدالت نے آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی جس میں مسلم فریق کے دو فرد بھی شامل ہوں گے اور اس پورے معاملے کی ذمہ داری مرکزی حکومت کو سونپی گئی ہے۔

ہندو فریق اور سنی سینٹرل وقف بورڈ کے وکیل

کورٹ کے اس فیصلے کو کاشی وشوناتھ مندر کے فریق کی حمایت میں بتایا جارہا ہے کیونکہ انجمن مساجد انتظامیہ اور سنی سنٹرل بورڈ اس سروے پر اعتراض کرتا رہا ہے۔

اس سے قبل بھی مسلم فریق کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے والی عرضی کے خلاف عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ اس کی سماعت نہ کریں لیکن عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔عدالت میں 1991 سے جاری اس معاملے میں آرڈر جاری کیا ہے کہ کورٹ کے فیصلے کے مطابق مرکزی محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ افراد کی ٹیم مسجد احاطے کی گہرائی و گیرائی سے سروے کرے گی۔

واضح رہے کہ یہ گیان واپی مسجد تنازعہ کا کیس آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور انجمن مساجد انتظامیہ بنارس و یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین برسوں سے جاری ہے۔ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔

ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے، کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے کہ یہ سمبھو وشویشور جیوتیلنگ کا مندر ہے۔آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائے جبکہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن آج مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا ہے جسے مندر فریق کے حق میں بتایا جارہا ہے۔

Last Updated : Apr 8, 2021, 5:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.