جونپور کے ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے قومی پرچم پر غیر مہذب تبصرہ کرنے پر جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس جمعہ کو نظرثانی کی درخواست کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ 23 اکتوبر 2020 کو پریس کانفرنس میں دیئے گئے بیان کے بعد سامنے آیا تھا۔ معاملے پر اگلی 23 مارچ کو سماعت ہوگی۔
جونپور کی سول عدالت کے وکیل ہمانشو سریواستو، ایڈوکیٹ اپیندر وکرم سنگھ کے ذریعہ مجسٹریٹ کورٹ میں عرضی دائر کی تھی کہ گذشتہ برس 23 اکتوبر 2020 کو جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ کہہ کر قومی پرچم کی توہین کی تھی کہ وہ (مفتی) آرٹیکل 370 کی بحالی تک لڑائی جاری رکھے گی اور وہ اس وقت تک ترنگا نہیں اٹھائیں گی جب تک جموں وکشمیر کا پرچم اور خصوصی پوزیشن بحال نہیں کی جاتی۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیان کا قومی اتحاد، سالمیت پر برا اثر پڑتا ہے اور یہ ایک ایسا بیان ہے جو ملک کو کمزور کرتا ہے۔
تاہم 24 اکتوبر 2020 کو مجسٹریٹ نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کردی تھی کہ محبوبہ مفتی ایم ایل اے ہیں اور سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ میں ریاست کی پیشگی منظوری ضروری ہے۔ وکیل نے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے اس حکم کو غلط قرار دیا تھا۔
ایڈووکیٹ نے کہا کہ چارج شیٹ دائر کرنے سے قبل حکومت کی پیشگی منظوری ضروری ہے اور (3) 156 کی درخواست پر ایف آئی آر درج نہ کرنے سے قبل حکومتی پیشگی منظوری ضروری نہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ جج نے محبوبہ مفتی کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی کی درخواست منظور کی اور نوٹس جاری کیا۔