دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی ایک عدالت نے شمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں پانچ ملزمین کے خلاف فسادات اور قتل کے الزامات طے کیے ہیں۔ جج نے کہا کہ ایف آئی آر میں نام نہ ہونے سے پروسیکیوشن کا مقدمہ ناقابل سماعت نہیں ہو جاتا ہے۔ عدالت نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت الزامات عائد کرتے ہوئے، ایک ملزم پر آرمس ایکٹ سے متعلق دفعات کے تحت بھی فرد جرم عائد کیا۔2020 Delhi Riots
عدالت 25 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی کے مین موج پور روڈ پر فسادات کے دوران پریم سنگھ کے قتل کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ پروسیکیوٹر کے مطابق ملزمان عمران، آصف، محمد شارق، محمد شہزاد اور محمد عمران مشتعل ہجوم کا حصہ تھے جنہوں نے مقتول کا پیچھا کیا اور اس پر وار کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے 24 ستمبر کو اپنے حکم میں کہا کہ ریکارڈ پر موجود مواد کی بنیاد پر ملزمین نے تعزیرات ہند کی دفعہ 143، 144، 147، 148، 302 اور 149 کے تحت جرم کیا ہے۔ جج نے کہا کہ ملزمان پر دفعہ 153A اور 505 کے تحت مقتول کو چھرا گھونپنے کا بھی الزام ہے۔ Court Frames Charges Against Five Accused For Rioting
یہ بھی پڑھیں: Delhi Riot Victims دہلی کے فساد متاثرین آج بھی مدد کے منتظر، محض سات فیصد لوگوں کو معاوضہ ملا
آصف کو آرمز ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 23 فروری 2020 کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس کے اگلے ہی دن 24 فروری کو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔