نئی دہلی: دہلی کے کانگریس پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا "ملک میں دو نظریات کے درمیان لڑائی چل رہی ہے۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ اس وقت حکومت خود پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی تو یہ بڑا اصولی مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔ شرما نے کہا 'شاید آزادی کے بعد ہر ادارے کو، جو ملک کے آئینی نظام پر یقین رکھتا ہے، نے کبھی اتنے بڑے چیلنج کا سامنا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جہاں بحث ہوتی تھی، اپوزیشن کے سوال اٹھتے تھے، حکومت جواب دیتی تھی، وہ روایت ٹوٹ چکی ہے۔ پارلیمنٹ کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور عوام کی یہ توقع ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو چلائے۔ حکومت کی ذمہ داری طے کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے لیکن یہاں تو حکمران جماعت پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ پارلیمانی روایات پر عمل کرکے ہی جمہوریت کو زندہ رکھا جاسکتا ہے، عظیم الشان عمارت بنا کر نہیں۔ جمہوریت میں جہاں آزادانہ طور پر بات کرنے اور بولنے کی جگہ تھی، وہ سکڑ رہی ہے۔ جمہوریت صرف بڑی عمارت کھڑی کرنے سے مضبوط نہیں ہوتی۔ آنند شرما نے کہا کہ ملک میں گزشتہ برسوں اور اس سال بھی بے روزگاری کے اعداد و شمار بڑھ رہے ہیں اور نوجوانوں کے بے روزگاروں کی تعداد 42 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن اس پر کوئی بات نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: 'ملک کو اقتصادی ایمرجنسی کی طرف ڈھکیل دیا گیا'
انہوں نے کہا کہ مارچ میں تعمیراتی سیکٹر میں 95 لاکھ ملازمتیں ختم ہوئیں۔ صنعتی شعبے میں تقریباً 72 لاکھ ملازمتیں کم ہوئیں۔ ریٹیل سیکٹر میں تقریباً 65 لاکھ نوکریاں کم ہوئیں۔ مارچ میں بے روزگاری کی شرح کے اعداد و شمار ہم سب نے دیکھے، لیکن اب سوال یہ ہے کہ حکومت نے اس کے لئے کیا اقدامات کیے؟ ترجمان نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بارے میں جو فیصلہ کیا گیا ہے اور جس طرح حکومت نے اس پر عمل کیا ہے، اگر یہ یارڈسٹک سب پر لاگو ہو جائے تو پارلیمنٹ خالی ہو جائے گی اور بیشتر لوگ پارلیمنٹ سے باہر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی ) پہلے بھی بنتی رہی ہے اور سال 1992 کے بعد بھی کئی بار جے پی سی بن چکی ہے اس لیے اس بار بھی حکومت کو جے پی سی تشکیل دینی چاہیے۔
یو این آئی