مہاراشٹر میں روزآنہ50ہزار سے زائد نئے کورونا کے معاملات سامنے آرہے ہیں وہیں روزانہ 500سے زائد افراد کی موت بھی واقع ہور ہی ہے۔ غرض پورے بھارت میں کورونا کی دوسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے۔ ملک کی کئی ریاستیں آکسیجن اور دوسری طبی ضروریات کے لئے پریشان ہیں۔
ملک کے زیادہ تر حصوں میں کہیں مکمل لاک ڈاون تو کہیں جزوی لاک ڈاون نافذ ہے۔
شمشان اور قبرستانوں میں آخری رسومات کو ادا کرنے کے لئے قطاریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔حالات ایسے ہیں کہ لوگ ایک دوسرے کے وسیلے سے اسپتال میں بستر حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ بات یہی تک ہو تی تو ٹھیک تھی اب تو آخری رسومات کے لئے لوگ سفارش کروانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ان نا مسائد حالات سے ابھی مہاراشٹر نبرد آزما ہے۔
کورونا کی اس وباء کی تباہی سے ابھی نجات ملی نہیں تھی کہ تیسری لہر آنے کی پیشین گوئیاں بھی ہو چکی ہیں۔ریاست کے وزیر اعلیٰ نے صوبہ میں ماہرین اطفال ڈاکٹر کی ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا ہے۔وہیں صوبہ کے ہزاروں ڈاکٹروں سےمیٹنگ کے دوران اپیل کی ہے کہ ان حالات میں وہی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ابھی سے تیسری لہر کے لئے تیار رہنے کی ہدایت محکمہ صحت کو دی ہے۔ ان تمام خبروں سے لوگوں میں ایک خوف کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ کورونا کی دوسری لہر میں بھارت کی کئی ممتاز شخصیتیں کورونا کی شکار ہوئی ہیں ابھی ان کے جانے کا غم ہلکا بھی نہیں ہو پایا کہ تیسری لہر کی آمد اور دوسری لہر سے زیادہ خطرناک تیسری لہر کی پیش گوئی کسی اور نے نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سائنسی مشیر وجے راگھون نے کی ہے۔
وجے راگھون کے دعووں پر آئی ٹی کانپور کے پروفیسر مانیندر اگروال نے بھی اپنی مہر لگا دی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق آئی آئی ٹی کانپور کے اس پروفیسر کا دعویٰ ہے کہ جولائی تک کورونا کی دوسری لہر کا اثر کافی حد تک قابو میں آ جائے گا، لیکن ساتھ ہی انھوں نے ایک ڈرانے والا دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے ڈاٹا اینالیسس کر کے بتایا ہے کہ اکتوبر میں کورونا کی تیسری لہر ملک میں شروع ہو جائے گی۔ حالانکہ پروفیسر نے اپنی اس معلومات میں یہ نہیں بتایا ہے کہ تیسری لہر ملک کے لیے کتنی خطرناک ہونے والی ہے۔
انھوں نے مشورہ دیا ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کو اپنی تیاریاں اور منصوبہ بندیوں میں پختگی رکھنی چاہیے۔ ریاستوں کو اپنی جانب سے ہر صورت حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ان کے اس مشورہ کو دیکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ تیسری لہر پہلے سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔
آئندہ ایک ماہ بعد سے مانسون شروع ہوجائے گا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے موسم میں موسمی بیماریوں کے ساتھ ہی کرونا اپنے شباب پر آسکتا ہے اس لئے ہمیں ابھی سے اس کے لئے تیاری کرنی ہو گی۔ پروفیسر مانیندر اگروال کے مطابق دوسری لہر کا عروج10سے 15 مئی کی بجائے ایک سے دو ہفتے آگے بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ ابھی اس پر نظر رکھی جا رہی ہے اور کچھ بھی کہنا جلدبازی ہوگا۔ اگر ان کی بات کو مانیں تو جون میں کورونا سے ملک کے حالات اور بھی سنگین ہوں گے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر مانیندر اگروال نے کورونا کی ممکنہ تیسری لہر کا اثر کم کرنے کے لیے تین مشورے بھی دیے ہیں۔ ان کے مطابق ستمبراوراکتوبر تک ملک کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو کورونا ویکسین لگائی جائے۔دوسرا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی نئے شکل کی جلد از جلد شناخت کر انھیں پھیلنے سے روکا جائے اور سبھی ریاستی حکومتیں ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور ٹریٹنمنٹ پر زیادہ توجہ دیں۔