نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر داخلہ امت شاہ کے خط کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو منی پور پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کی دعوت دیتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس کے قول و فعل میں زمین آسماں کا فرق ہے۔ کھڑ گے نے اپنے خط میں کہا کہ آپ کے خط میں ظاہر کیے گئے جذباتی الفاظ میں زمیں وآسمان کا فرق ہے۔ آپ کے خط کی روح کے برعکس حکومت کا رویہ ایوان میں غیر حساس اور من مانی رہا ہے۔ یہ رویہ پچھلے کئی سیزن میں بھی دیکھا گیا ہے۔ اپوزیشن کو قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے چابک سے ہانکا جارہا ہے۔
-
LoP in Rajya Sabha Mallikarjun Kharge writes to Union Home Minister Amit Shah over the logjam in the Parliament over Manipur issue.
— ANI (@ANI) July 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
"We have been urging the Prime Minister to come and speak in the Parliament but it seems that will hurt his prestige. We are committed to the… pic.twitter.com/OtAr41TqK8
">LoP in Rajya Sabha Mallikarjun Kharge writes to Union Home Minister Amit Shah over the logjam in the Parliament over Manipur issue.
— ANI (@ANI) July 26, 2023
"We have been urging the Prime Minister to come and speak in the Parliament but it seems that will hurt his prestige. We are committed to the… pic.twitter.com/OtAr41TqK8LoP in Rajya Sabha Mallikarjun Kharge writes to Union Home Minister Amit Shah over the logjam in the Parliament over Manipur issue.
— ANI (@ANI) July 26, 2023
"We have been urging the Prime Minister to come and speak in the Parliament but it seems that will hurt his prestige. We are committed to the… pic.twitter.com/OtAr41TqK8
واضح رہے کہ گزشتہ روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو خط لکھ کر منی پور کی صورتحال پر بحث میں ان کا تعاون مانگا ہے، تاکہ حکمران پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان منی پور کی صورتحال پر بحث کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
کھڑگے نے اپنے خط میں لکھا کہ جس دن پی ایم مودی نے ہمارا موازنہ ایک دہشت گرد تنظیم سے کیا اسی دن وزیر داخلہ نے اپوزیشن جماعتوں سے تعاون کے لیے ایک خط بھی لکھا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خلیج برسوں سے موجود تھی لیکن اب ہم یہ خلیج حکومت میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ پی ایم مودی کی طرف سے اپوزیشن کے محاذ انڈیا کو بے سمت کہنا بدقسمتی ہے۔
کھڑگے نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ معمولی واقعات کو پہاڑ بنا کر ممبران کو پورے سیشن کے لیے معطل کر دیا جاتا ہے جبکہ اصول یہ ہے کہ ایک ہی واقعہ پر ممبر کی معطلی ایک سے زیادہ سیشن تک جاری نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے ارکان اس مسئلہ پر قاعدہ 267 کے تحت روزانہ بحث کا نوٹس دیتے ہیں، لیکن صرف حکمراں جماعت میں بیٹھے لوگ ہی ایوان کی کارروائی کو روکتے ہیں۔ جب قائد حزب اختلاف چیئرمین کی اجازت کے بعد بولنے کے لیے اٹھتا ہے تو قائد ایوان خود چیئر کی درخواست اور اجازت کے بغیر رکاوٹیں ڈالتا ہے، کرسی اور ایوان کی روایت کی توہین کرتا ہے۔ یہ سارے ایوان کے سامنے اور مسلسل ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان میں آئیں اور اس مسئلہ پر جواب دیں، کھڑگے نے کہاکہ ہم وزیر اعظم سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ ایوان میں آئیں اور بیان دیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی عزت کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اس ملک کے عوام کے ساتھ ہمارا وعدہ ہے کہ ہم اس کی کوئی بھی قیمت ادا کریں گے۔ طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے کے باوجود، ہم جانتے ہیں کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں فریقوں کے طرز عمل کے ریکارڈ تاریخ کے اوراق میں درج ہیں۔
کانگریس صدر کھڑگے نے مزید کہا کہ مجھے راجیہ سبھا میں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا اور بولتے ہوئے میرا مائیک بند ہوگیا۔ مائیک بند کرکے میری توہین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں بولنا میرا حق ہے لیکن اس حکومت نے میرے حق کو پامال کیا ہے اور حکومت پارلیمنٹ کو اپنی شرائط پر چلانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر ایوان حکومت کی ہدایت پر کام کرے گا تو یہ ہمارے ملک کی جمہوریت نہیں ہے۔ آپ لوگوں نے جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طرز عمل سے اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد جیتنا بہت آسان ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)