کانگریس پارٹی نے نینی تال میں واقع سلمان خورشید کے رہائش گاہ پر پتھراؤ اور آتشزنی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکت کو ہرگز قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔
کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے پیر کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جس پارٹی یا تنظیم کے لوگ تشدد کر رہے ہیں وہ غلط ہے اور اسے کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
کانگریس لیڈر سلمان خورشید کے خیالات سے خود کو الگ رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ان کے خیالات، ان کی اصطلاحات یا ان کی سوچ سے متفق ہوں یا نہیں، اس کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن کسی کے فعل پر تشدد سے کام لینا ہے یا اس پر زبردستی کرنا اوچھاپن ہے اور یہ واقعی اس پارٹی کی چال، کردار اور چہرے کو بے نقاب کرتا ہے جس کا نام لیا جا رہا ہے۔"
وہیں کانگریس رہنما ششی تھرور نے اس حادثے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا اور لکھا کہ یہ شرمناک ہے۔
تھرور نے کہا کہ سلمان خورشید ایک ایسے سیاست دان ہیں جنہوں نے بین الاقوامی فورمز پر بھارت کا سر فخر سے بلند کیا ہے اور ملکی سطح پر ملک کے بارے میں ہمیشہ ایک لبرل، جامع نظریہ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست میں عدم برداشت کی بڑھتی ہوئی سطح کی اقتدار والوں کو مذمت کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں
- سلمان خورشید کے گھر پر پتھراؤ اور آتشزدگی
- سلمان خورشید کی کتاب پر روک لگانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل
اس سلسلے میں ڈی جی آئی کماؤں نیلیش آنند بھارنے نے کہا کہ اس معاملے میں راکیش کپل اور 20 دیگر کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وہیں واقع کے بعد کانگریس لیڈر سلمان خورشید کے گھر کے باہر پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سلمان خورشید کی جانب سے اس کتاب میں ہندوتو پر کیے گئے متنازعہ ریمارکس سے ہندوتوا تنظیمیں مشتعل ہوگئی ہیں اور ان لوگوں نے آج نینی تال میں ان کی رہائش گاہ پر پتھراؤ اور آتشزنی کی۔