مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے 'اپوزیشن اتحاد' کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے خود دہلی کا دورہ کیا ہے۔
دریں اثنا سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینیئر لیڈر سلمان خورشید نے اپوزیشن کی قیادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی 2019 کے مقابلے میں کئی ریاستوں میں پیچھے رہ گئی ہے، لہذا علاقائی جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما سلمان خورشید کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ابھی بھی اگلے لوک سبھا انتخابات میں 120-130 نشستیں حاصل کرنے اور بی جے پی مخالف اتحاد کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے علاقائی جماعتوں کو خبردار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے 2019 کے انتخابات ایسے وقت میں جیتے جب اپوزیشن ایک نہیں تھی اور اب بی جے پی اپنی ریاستوں میں ان کے پیچھے پڑ گئی ہے۔
خورشید نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر کوئی لیڈر نہیں ہے تو پھر اسے (لیڈر کے طور پر) کیوں پیش کیا جائے۔ اگر کوئی لیڈر ہے تو وہ خود اپنے آپ کو پیش کرے گا۔ تمام اپوزیشن جماعتوں میں کانگریس 120-130 نشستیں جیتنے کے لیے اب بھی بہترین پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس 240-250 نشستوں پر بی جے پی کے خلاف براہ راست مقابلہ میں ہے اور یہی ان کے دعوے کی بنیاد ہے۔
گاندھی خاندان کے قابل اعتماد سمجھے جانے والے خورشید نے کہا کہ جو پارٹی 100-120 نشستیں جیتے گی وہ قیادت کرے گی۔ دو سیٹوں والی پارٹی لیڈ نہیں کرے گی۔ اپوزیشن اتحاد کی قیادت کا جواب 120 نشستیں ہیں۔
کانگریس لیڈر نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو وزیر اعظم مودی کے خلاف اپوزیشن کے چہرے کے طور پر پیش کرنے کے سوال کا جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر میری کوئی رائے نہیں ہے۔ جب ہر کوئی دہلی میں ملتے ہے تو انہیں بات کرنی چاہیے۔ میں کولکتہ میں بیٹھ کر اس پر تبصرہ کیوں کروں؟ کیا کوئی 120 نشستیں لا سکتا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ کانگریس 120 نشستیں لاسکتی ہے۔ اگر کوئی اور 120 سیٹیں لا سکتا ہے تو وہ خوش آمدید ہے۔ انہیں کون روک رہا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: حکومت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے: عدالتِ عظمیٰ
کانگریس میں قیادت کے بحران سے متعلق سوال پر سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ نہ تو قیادت کا بحران ہے اور نہ ہی پارٹی اس سے غافل ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ ہم ایک جمہوری جماعت ہیں۔ اختلاف ہو سکتا ہے۔ خط لکھنے والوں نے (جی 23) کبھی نہیں کہا کہ وہ قیادت پر یقین نہیں رکھتے۔